صدر ٹرمپ کا دورہ برطانیہ: شاہی ضیافت کے لیے بھرپور تیاریاں

ونڈسر کیسل میں ہونے والی تقریب کے لیے قلعے کے اندر مالی، آرکائیوسٹ، باورچی، فوجی بینڈز اور موسیقار سب مل کر کام کر رہے ہیں۔

ونڈسر، برطانیہ میں 16 ستمبر 2025 کو ایک ٹرمپ حامی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کٹ آؤٹ کو تھامے، ونڈسر کاسل کے سامنے کھڑی ہیں۔ یہ منظر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتونِ اوّل میلانیا ٹرمپ کے سرکاری دورے پر آمد سے قبل کا ہے (روئٹرز)

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا رواں ہفتے برطانیہ کے دوسرے سرکاری دورے کے موقع پر ونڈسر کیسل میں خیر مقدم کیا جائے گا جہاں شاہی خاندان ایک بار پھر تقریب میں مرکز نگاہ ہو گا۔

امریکی صدر اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کو بادشاہ اور ملکہ کی قیادت والے شاہی بگھی کے جلوس میں سینٹ جارج ہال لایا جائے گا جہاں شاہی ضیافت کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس شان و شوکت کا مقصد برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات کی مضبوطی کو اجاگر کرنا ہے۔

صدر ٹرمپ کا یہ دورہ برطانیہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب وزیرِاعظم سر کیئر سٹارمر سیاسی دباؤ کا شکار ہیں اور گذشتہ ہفتے پیٹر مینڈلسن کی برطرفی کے اثرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

لارڈ مینڈلسن جیفری ایپسٹین سے دوستی منظر عام پر آنے سے پہلے تک واشنگٹن میں مؤثر سفیر ثابت ہوئے اور وزیرِاعظم اور صدر ٹرمپ کے دفتر کو قریب لانے میں مددگار رہے تھے۔

یہ دوسرا موقع ہے جب برطانیہ نے صدر ٹرمپ کو ریاستی دورے کا اعزاز دیا گیا ہے۔ 2019 میں ان کے اعزاز میں بکنگھم پیلس میں ملکہ الزبتھ دوئم نے ضیافت دی تھی۔ اس بار ونڈسر کیسل میں تقریب ہوگی جہاں شاہی عملہ کئی ہفتوں سے تیاریوں میں مصروف ہے تاکہ تقریب کو شاندار بنایا جا سکے۔

ونڈسر ہائی سٹریٹ پر یونین جیک کے ساتھ ساتھ امریکی پرچم بھی لہرائے جا رہے ہیں۔ قلعے کے اندر مالی، آرکائیوسٹ، باورچی اور موسیقار سب مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ تقریب کے ہر پہلو پر باریک بینی سے توجہ دی جا سکے چاہے وہ باغ میں لگے شہد کے چھتے ہوں یا ضیافت کے مینو میں فرانسیسی انداز کا استعمال۔

بدھ کو ٹرمپ اور ان کی اہلیہ کا خیر مقدم شہزادہ اور شہزادی ویلز کریں گے جس کے بعد شاہ چارلس اور کمیلا باضابطہ طور پر امریکی جوڑے کا استقبال کریں گے۔

قلعے کے مشرقی لان اور ٹاور آف لندن سے شاہی سلامی دی جائے گی۔ اس کے بعد صدر ٹرمپ بادشاہ کے ہمراہ گارڈ آف آنر کا معائنہ کریں گے۔

ہاؤس ہولڈ ڈویژن کے بریگیڈ میجر لیفٹیننٹ کرنل چارلس فونیٹ نے اس حوالے سے بتایا کہا: ’جب بادشاہ کسی خصوصی مہمان کو خوش آمدید کہتے ہیں تو ہم بہترین استقبال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن تمام عناصر کو یکجا کرنے کے لیے ریہرسل ضروری ہوتی ہے۔‘

فوجی دستوں کو پہلے الگ الگ مشق کرائی جاتی ہے اور پھر مکمل لباس میں گھڑ سواروں، فٹ گارڈز اور بحریہ، فوج اور فضائیہ کی تین بینڈز کے ساتھ ایک ساتھ ریہرسل کی جاتی ہے۔

پریڈ گراؤنڈ سے ہٹ کر ونڈسر کے مالی بھی اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ باغات کے مینیجر ایڈم سکاٹ نے بتایا: میٹھے پکوانوں میں استعمال ہونے والی تازہ جڑی بوٹیاں شاہی باورچی خانے میں بھیجی جاتی ہیں۔ ہمارے پاس آڑو اور دوسرے پھلوں کے باغات ہیں جہاں سے سارا سال پھل توڑے جاتے ہیں۔ حال ہی میں شہد کے چھتے بھی لگائے گئے ہیں تاکہ ان کا شہد بھی استعمال کیا جا سکے۔‘

سینٹ جارج ہال میں ضیافت تقریب کا مرکزی حصہ ہوگا۔ 50 میٹر طویل میز پر 160 مہمان بیٹھیں گے، جسے شاہی کلیکشن کے چینی اور چاندی کے برتنوں سے سجایا جائے گا اور میز کو موسمی پھولوں اور پتوں سے آراستہ کیا جائے گا۔ میز تیار کرنے میں کئی دن لگتے ہیں کیوں کہ ہر کانٹے اور گلاس پر پالش کی جاتی ہے۔

دیگر مہمانوں کی فہرست ابھی طے نہیں ہوئی مگر سینیئر شاہی افراد، سیاسی رہنما اور عوامی زندگی کی شخصیات کی اس ضیافت میں شمولیت متوقع ہیں۔ شاہ برطانیہ اور صدر ٹرمپ میز کے وسط میں بیٹھیں گے اور اس دوران بالائی گیلری سے موسیقار دھنیں بجائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مینو فرانسیسی زبان میں ہوگا مگر برطانوی پکوانوں کے ساتھ امریکی ذوق کا بھی خیال رکھا جائے گا۔ شاہی شیف مارک فلاناگن نے کہا: ’یہ ہمارا موقع ہے کہ ہم برطانوی پکوانوں کو بہترین انداز میں پیش کریں۔ عام طور پر ضیافت میں 160 افراد کو کھانا پیش کیا جاتا ہے لیکن اس روز قریب 500 کھانے تیار کیے جائیں گے۔ اس میں تقریباً 20 شیف شریک ہوں گے۔‘

2019  کی ضیافت میں صدر ٹرمپ کو ہالی بٹ مچھلی، جڑی بوٹیوں سے بھرے ونڈسر کے میمنے کا گوشت اور لیموں کے ذائقے والی سٹرابیری ڈش پیش کی گئی تھی۔

اس بار بھی ضیافت کے لیے ایک خاص کاک ٹیل تیار کیا جائے گا جو بادشاہ کی متعارف کردہ روایت ہے لیکن چونکہ صدر ٹرمپ شراب نہیں پیتے اس لیے وہ اسے نہیں چکھیں گے۔

مزید منصوبوں میں شاہی کلیکشن کی امریکی تاریخ سے جڑی اشیا کی نمائش بھی شامل ہے مثال کے طور پر صدر ٹرمپ اور خاتون اول گرین ڈرائنگ روم میں دیکھیں گے۔

خاتون اول شہزادی ویلز کے ہمراہ فروگمور گارڈنز جائیں گی جہاں وہ چیف سکاوٹ ڈوین فیلڈز اور سکاوٹ پروگرام کے ننھے اراکین سے ملاقات کریں گی۔

دورے کا اختتام وزیر اعظم کی دیہی رہائش گاہ چیكرز میں ہوگا جہاں کیئر سٹامر اور ان کی اہلیہ وکٹوریہ صدارتی جوڑے کی میزبانی کریں گے جہاں وزیرِاعظم کو امید ہے کہ برطانیہ کا سب سے مؤثر سفارتی ہتھیار ایک بار پھر کارگر ثابت ہوگا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ