برطانوی شاہی خاندان کی ویب سائٹ پر سائبر حملہ

اس حملے میں نہ تو شاہی ویب سائٹ کے مواد اور نہ ہی سسٹم تک رسائی حاصل کی جا سکی البتہ ویب سائٹ 90 منٹ تک بند رہی۔

برطانیہ کے شاہ چارلس اور ملکہ کمیلا 22 ستمبر 2023 کو فرانس کے ایک ہوٹل میں سرکاری شاہی دورے کے تیسرے دن اپنے تاثرات قلم بند کرنے والے ہیں (اے ایف پی / حنا میک کے)

برطانوی شاہی خاندان کے ذرائع کا الزام ہے کہ شاہی ویب سائٹ پر سائبر حملہ کیا جس کا عنوان تھا ’ڈینائل آف سروس اٹیک‘۔

شاہ چارلس، ملکہ کیمیلا اور ان کے اہل خانہ کے بارے میں  سرکاری معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ Royal.uk اتوار (یکم اکتوبر) کی صبح 10 سے تقریباً 90 منٹ کے لیے بند رہی۔

ذرائع نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ڈینایئل آف سروس اٹیک کا مطلب ہے کہ اس ویب سائٹ پر ٹریفک کی ’بمباری‘ یا بھرمار کی گئی تھی جس کی وجہ سے ویب سائٹ نے کام کرنا چھوڑ دیا۔

اگرچہ اسے ایک حملے کے طور پر بیان کیا گیا ہے لیکن یہ واقعہ ہیکنگ کی طرح کا نہیں ہے جس میں ذمہ دار فریق کامیابی کے ساتھ ویب سائٹ میں داخل ہو جاتا ہے اور اس سے ویب سائٹ کمپرومائز (یا غیر محفوظ) ہو جاتی ہے۔

اتوار کو ہونے والے اس حملے میں نہ تو شاہی ویب سائٹ کے مواد اور نہ ہی سسٹم تک رسائی حاصل ہو سکی۔

ویب سائٹ اب معمول کے مطابق چل رہی ہے اور اس پر آنے والے صارفین کے لیے ایک اضافی سکیورٹی چیک نظر آ رہا ہے۔

یہ ویب سائٹ بادشاہ اور ملکہ کے بارے میں تازہ ترین معلومات کے ساتھ ساتھ شاہی رہائش گاہوں اور آرٹ کے بارے میں تاریخی معلومات فراہم کرتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ذرائع نے خبر رساں ادارے پی اے کو بتایا کہ فی الحال یہ معلوم نہیں کہ سائبر حملے کا ذمہ دار کون ہے۔

روسی ہیکر گروپ کلنیٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے ٹیلی گرام چینل پر اس کے بارے میں پوسٹ کی ہے۔ تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ آیا اس کے پیچھے یہ ہی گروپ تھا یا نہیں۔

اگست میں برطانیہ کی انٹیلی جنس سروسز نے 2021 میں انتخابی کمیشن پر ہونے والے سائبر حملے کو روسیوں کے ساتھ جوڑنے والے شواہد کا سراغ لگایا تھا۔

اس حملے نے برطانیہ کے چار کروڑ ووٹروں کا ڈیٹا افشاں کر دیا تھا اور اکتوبر 2022 تک اس کا سراغ نہیں لگایا جا سکا تھا۔

جی سی ایچ کیو کے سابق ڈائریکٹر سر ڈیوڈ اومنڈ نے بی بی سی ریڈیو فور کو بتایا کہ ’ماسکو مشتبہ فہرست میں پہلے نمبر پر ہوگا‘ جبکہ ایم آئی سکس کے سابق سربراہ سر رچرڈ ڈیئرلو نے کہا کہ روس ’مشتبہ افراد کی فہرست میں ایک میل تک سب سے اوپر ہو گا۔‘

اومنڈ نے کہا کہ ’روسی اور میرا اشارہ بالخصوص ان کی طرف اس لیے ہے کہ کچھ برسوں سے وہ جمہوری انتخابی عمل  میں مداخلت کر رہے ہیں۔ 2016 کے امریکی انتخابات، پھر فرانس کے انتخابات اور پھر جرمن انتخابات، یہاں تک کہ ہمارے اپنے 2019 کے انتخابات کے بارے میں بھی سوچیں۔‘

اضافی رپورٹنگ: پی اے

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی