ترکی میں فلمایا جانے والا ڈیٹنگ ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کا پرومو منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان میں مختلف حلقوں کی جانب سے اس پر تنقید کی جا رہی ہے۔
اس ڈیٹنگ شو کی میزبانی معروف پاکستانی اداکارہ عائشہ عمر کر رہی ہیں جبکہ پروگرام کے شرکا بھی پاکستانی نوجوان لڑکے لڑکیاں ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس شو سے متعلق تبصروں کا سلسلہ جاری ہے اور حکومت کے متعلقہ اداروں سے اس متعلق شکایات بھی کی جا رہی ہیں۔
ملک میں الیکٹرانک میڈیا کے نگران ادارے ’پیمرا‘ نے بدھ کو ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ انہیں ’لازوال عشق‘ کے حوالے سے متعدد شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
پیمرا کا کہنا ہے کہ یہ شو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نشر کیا جانے والا مواد ہے اور کسی بھی لائسنس یافتہ ٹی وی چینل پر نشر نہیں کیا جا رہا ہے۔
ادارے نے یہ بھی واضح کیا کہ پیمرا قوانین کا نفاذ صرف لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز پر ہوتا ہے۔
عائشہ عمر کی مینیجر ثانیہ سے نامہ نگار عبداللہ فاروقی نے اس معاملے پر ردعمل معلوم کرنے کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے رابطے کرنے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم فی الحال کوئی ردعمل یا بیان جاری نہیں کر رہے ہیں۔‘
وزیر مملکت برائے قومی ثقافت و ورثہ حذیفہ رحمٰن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اردو زبان میں فلمائے گئے اس شو سے متعلق شکایات موصول ہوئی ہیں اور اس پر مناسب ایکشن لیا جائے گا۔
مغربی طرز کے اس شو، جس میں چار جوڑے ایک گھر میں رہتے ہوئے ’سچی محبت‘ تلاش کریں گے اور 100 اقساط مکمل ہونے پر ایک جوڑے کو بہترین پرفارمنس پر انعام دیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر مملکت برائے ثقافت حذیفہ رحمٰن نے مزید کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) یقینی بنائے گا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے اس شو کو پاکستان میں نشر ہونے سے روکا جائے۔
ان کے بقول: ’آزادی کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ آزادی کا ناجائز فائدہ اٹھایا جائے۔ ریاست اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ آنے والی نسلوں کو ایسے پروگرامز کے ذریعے ڈیٹنگ کلچر دیا جائے۔‘
پاکستان میں اگرچہ اس سے قبل بھی کئی ریئلٹی شو ٹی وی چینلز پر ہوتے رہے ہیں لیکن ڈیٹنگ شو کا تصور نہ صرف نیا ہے بلکہ اسے معاشرے کی عمومی روایات کے خلاف سمجھا جاتا ہے اس لیے اس پر تنقید بھی ہو رہی ہے۔
شو کا پرومو منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر اسے تنقید کا سامنا کر رہا ہے۔
معروف صحافی انصار عباسی نے لکھا: ’وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست ہے کہ اس بے شرمی اور بے ہودگی کو روکا جائے۔ افسوس کہ میڈیا جسے ایسی خرافات سے معاشرہ کو پاک کرنے کا فرض ادا کرنا چاہیے، وہ فحاشی و عریانیت کو پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔‘
وزیر اعظم @CMShehbaz سے درخواست ہے کہ اس بے شرمی اور بے ہودگی کو روکا جائے۔ افسوس کہ میڈیا جسے ایسی خرافات سے معاشرہ کو پاک کرنے کا فرض ادا کرنا چاہیے، وہ فحاشی و عریانیت کو پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔ https://t.co/VNiQ2X4COf
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) September 15, 2025
مقدس فاروق اعوان نامی صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’آہستہ آہستہ ہم بہت ساری چیزوں کو نارمل کرتے جا رہے ہیں، ذاتی زندگی میں جس کی جو مرضی کرے لیکن اگر کسی چیز کا اثر معاشرے پر پڑے گا یا بیہودگی کو نارملائز کرنے کے لیے کوئی کام ہوگا تو اس پر ہم لازمی تنقید کریں گے۔‘
تاہم کچھ صارف اس شو میں حصہ لینے کے لیے بھی آمادہ نظر آئے۔ عثمان نامی صارف نے ایکس پر لکھا: ’ سنا ہے پاکستان کا پہلا ڈیٹنگ شروع ہو رہا ہے۔ اپلائی کہاں کرنا ہے؟ کسی کو پتہ ہو تو بتا دیں!‘