سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی پانی میں کمی: حکام

ترجمان پی ڈی ایم اے سندھ اور رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل پر مقرر انفارمیشن آفیسر آنند کمار کے مطابق گڈو بیراج پر پانی میں کمی کا رجحان برقرار ہے۔

جنوبی پنجاب کے کئی علاقے ان دنوں شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہیں، جہاں کشتیوں کے ذریعے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں (ریسکیو 1122)

سندھ کے بیراجوں پر کئی روز سے جاری سیلابی صورت حال کے بعد بالآخر گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح میں بتدریج کمی دیکھی جا رہی ہے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ ایک دو روز میں سیلابی صورت حال معمول پر آنا شروع ہو جائے گی۔

سندھ میں ممکنہ سیلاب کی 24 گھنٹے نگرانی کے لیے قائم رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کے بدھ کی شام کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ دریائے سندھ میں سیلابی پانی میں مسلسل کمی کا رجحان ہے اور آنے والے دو سے تین روز میں صورت حال معمول پر آجائے گی۔

ترجمان پی ڈی ایم اے سندھ اور رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل پر مقرر انفارمیشن آفیسر آنند کمار کے مطابق گڈو بیراج پر پانی میں کمی کا رجحان برقرار ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق کہ گڈو بیراج پر جمعے کی صبح پنجند سے آنے والے پانی کے بعد گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر مسلسل سیلابی پانی میں کمی کا رجحان ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے آنند کمار نے کہا کہ بدھ کی شام پانچ بجے گڈو بیراج پر پانچ لاکھ 70 ہزار کیوسک، سکھر بیراج پر پانج لاکھ 71 ہزار 800 کیوسک اور کوٹری بیراج پر تین لاکھ 10 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

پاکستان میں رواں برس شدید مون سون بارشوں اور انڈیا سے چھوڑے گئے پانی کے نتیجے میں ستلج، راوی اور چناب میں شدید طغیانی سے پنجاب کے کئی بڑے شہر اور دیہات سیلاب سے متاثر ہوئے۔

پنجاب میں کئی روز تک تباہی مچانے والے پنجند پر جمع ہونے کے بعد 12 ستمبر سے سندھ کے گڈو بیراج پر پہنچنا شروع ہو گیا تھا۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 12 ستمبر کی شام کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ دریائے سندھ کے نشیبی علاقوں میں چھ سے 13 ستمبر کے دوران اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی این ڈے ایم اے نے ہدایت کی کہ نشیبی علاقوں میں آباد لوگ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں اور ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر عمل کریں۔

آنند کمار نے بتایا کہ ’شدید طغیانی کے بعد پنجاب کے متعدد شہروں مین سیلاب لانے کے بعد سیلابی ریلے پنجند پر جمع ہونے کے بعد سندھ کا رخ کیا۔

’اس سیلابی صورت حال میں سب سے زیادہ پانی 14 ستمبر کو گڈو بیراج پر دیکھا گیا۔ اس دن گڈو بیراج پر چھ لاکھ چھ ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جب کے گڈو پر پانی کے بہاؤ کی گنجائش تقریباً 12 لاکھ کیوسک ہے۔ آنے والے ایک سے دو روز میں دریائے سندھ میں سیلابی صورت حال نارمل ہونا شروع ہوجائے گی۔‘

محکمہ زراعت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں دریائے سندھ کے کچے میں آنے والے سیلاب کے باعث مختلف تیار فصلوں کو تقریباً 60 فیصد تک نقصان پہنچا ہے۔

محکمہ زراعت سندھ کے ذیلی ادارے ایگریکلچر فارمز اینڈ میجر کراپس ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر محمد رفیق راہو کے دستخط سے 15 ستمبر کو جاری رپورٹ کے مطابق صوبے میں 14 اضلاع کے ساتھ لگنے والے دریائے سندھ کے کچے کے علاقے میں اس سال چار لاکھ 787 ایکڑ پر محیط مختلف فصلیں کاشت کی گئیں جن میں سے سیلاب کے باعث دو لاکھ 34 ہزار 368 ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا۔

محکمہ زراعت سندھ کے ترجمان عمران سانگی کے مطابق سیلاب صرف دریائے سندھ کے کچے میں آیا، دریائے سندھ کے باہر کسی علاقے کو سیلاب سے نقصان نہیں پہنچا، البتہ دریائی کچے میں کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے عمران سانگی نے کہا کہ ’سیلاب کے باعث دریائے سندھ کے کچے کا علاقہ ڈوبا ہوا ہے۔ اس لیے ابتدائی طور پر ملنے والی معلومات کے مطابق 60 فیصد فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ مگر حتمی معلومات سیلاب ختم ہونے کے بعد ہی ہو سکتی ہیں۔‘

دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر مٹی کی موٹی دیواروں جیسے بڑے بند باندھے گئے ہیں تاکہ جب دریا میں طغیانی ہو تو پانی باہر نکل کر سیلاب کا سبب نہ بنے۔ان دیوار نما بندوں کے درمیان دریا کا فاصلہ کہیں کئی کلومیٹر تک پھیلنے کے باعث زیادہ چوڑا اور کہیں کم چوڑا ہوتا ہے۔

دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر موجود ان بندوں کے درمیان والے علاقے کو کچے کا علاقہ کہا جاتا ہے۔

دریا کی زرخیز زمین، مفت کا پانی اور دریائی سلٹ کی وجہ سے فصلوں کو کھاد اور کیڑے مار ادویات کی بھی ضرورت نہیں رہتی۔ اس لیے کچے کی زمین پر بھرپور کھیتی باڑی کی جاتی ہے۔

پنجاب سے متصل سندھ کے ضلع گھوٹکی سے سمندر تک دریائے سندھ کے دونوں اطراف کچے کے لاکھوں ایکڑ پر زراعت کی جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان