بلوچستان کے سیاحتی مقام زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل باقی کی لاش اتوار کو ہرنائی سے مل گئی۔
لیویز ہیڈ کوارٹر زیارت کے رسالدار محمد عمران دومڑ نے بتایا کہ 10 اگست کو زیارت کے علاقے زہزری سے محمد افضل اور ان کے بیٹے کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا۔
کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اغوا کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
عمران دومڑ نے بتایا کہ آج ہرنائی کے علاقے زردالوں میں ایک لاش ملنے کی اطلاع پر لیویز فورس نے موقعے پر پہنچ کر لاش کو ہسپتال منتقل کیا، جہاں ان کی شناخت اسسٹنٹ کمشنر محمد افضل کے طور پر ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ محمد افضل کے مغوی بیٹے مستنصر کے بارے میں تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایک جاری بیان میں واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندان سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قاتل اپنے انجام سے نہیں بچ سکیں گے اور ملزمان کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
اغوا کاروں نے گذشتہ روز محمد افضل کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہوں نے حکومت بلوچستان سے اپنی بازیابی کے لیے اقدامات کی اپیل کی تھی۔
اسی کالعدم تنظیم نے گذشتہ ہفتے تربت کے علاقے تمپ سے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جنھیں گذشتہ بدھ کو بازیاب کرا لیا گیا۔