ایچ بی ون ویزہ: متعدد انڈین شہری امریکہ لوٹنے پر مجبور

صدر ٹرمپ کے نئے حکمنامے کے بعد متعدد انڈین شہری چھٹیاں ادھوری چھوڑ کر امریکہ لوٹنے پر مجبور ہو گئے جب کہ نئی فیس سے انڈین روپے اور آئی ٹی برآمدات پر بھی دباؤ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

19 جولائی 2024 کو نئی دہلی کے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر مسافر موجود ہیں (منی شرما/ اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایچ بی ون ویزہ فیس میں بڑے اضافے کے اعلان نے ہزاروں انڈین شہریوں کو ہنگامی طور پر امریکہ لوٹنے پر مجبور کر دیا، جب کہ اس پیش رفت کے باعث انڈین روپے پر دباؤ میں مزید اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

ٹیکنالوجی کمپنیوں اور بینکوں نے اپنے ملازمین کو فوری طور پر امریکہ واپسی کی ہدایت جاری کی ہے، جس کے نتیجے میں کئی لوگوں نے چھٹیاں ادھوری چھوڑ کر واپس پروازیں پکڑ لیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے چند روز قبل ہی اعلان کیا تھا کہ کمپنیوں کو غیر ملکی ملازمین کے لیے ایچ بی ون ویزہ کی ایک لاکھ ڈالر فیس ادا کرنا ہو گی۔

تاہم بعدازاں وضاحت دی گئی کہ یہ فیس صرف ایک مرتبہ ادا کرنا ہو گی۔ لیکن اس کے باوجود شدید بے یقینی نے کئی کمپنیوں اور ملازمین کو متاثر کیا۔

ایچ بی ون ویزا زیادہ تر انڈین تارکین وطن استعمال کرتے ہیں۔ انڈیا کا اس میں 71 فیصد حصہ ہے۔

انڈین آئی ٹی انڈسٹری کے مطابق اس فیس سے انڈین ٹیکنالوجی کمپنیوں کی عالمی سرگرمیوں میں خلل پڑ سکتا ہے۔

سان فرانسسکو ایئرپورٹ پر ایسے مناظر دیکھنے کو ملے جہاں متعدد انڈین شہریوں نے پروازوں سے اترنے کی درخواست کی تاکہ وہ امریکہ واپس جا سکیں۔ ایک انجنیئر نے روئٹرز کو بتایا کہ ’یہ ایک ایسی صورتحال ہے جہاں ہمیں خاندان اور یہاں قیام کے درمیان انتخاب کرنا پڑا۔‘

ایک دوسرے انڈین انجنیئر نے کہا: ’یہ سب کسی فلم کی طرح ہے، سب کچھ لمحوں میں بدل گیا۔‘

ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں جیسے مائیکروسافٹ، ایمازون، گوگل اور گولڈ مین سیکس نے بھی اپنے عملے کو ایڈوائزری جاری کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم بعد ازاں وائٹ ہاؤس حکام نے وضاحت کی کہ نئی فیس صرف نئے درخواست گزاروں پر لاگو ہو گی، جب کہ موجودہ ویزہ ہولڈرز اور ری نیوول کے خواہش مند اس حکم نامے سے متاثر نہیں ہوں گے۔

انڈین روپیہ پر دباؤ

اس صورتحال نے انڈین روپے کو بھی دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ گذشتہ ہفتے انڈین روپے کی قدر 88.09 فی ڈالر بند ہوئی جو کہ معمولی بہتری کے باوجود دباؤ میں ہے۔

ماہرین کے مطابق انڈیا کی خدمات کی برآمدات، بالخصوص آئی ٹی سیکٹر، نئی فیس سے شدید متاثر ہو سکتے ہیں اور اگر صورتحال برقرار رہی تو انڈین روپے کی گراوٹ کا سلسلہ جاری رہنے کا خدشہ ہے۔

ایک سرکاری بینک کے تاجر کے مطابق، امریکی امیگریشن پالیسیوں کا ترسیلات زر پر اثر بھی روپیہ کے لیے دباؤ کا باعث بن سکتا ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق مالی سال 2024 میں امریکہ کا انڈین ترسیلات زر میں سب سے زیادہ 27.7 فیصد حصہ تھا۔

ایم کے گلوبل فنانشل کی چیف اکنامسٹ مدھوی ارورا نے نوٹ میں لکھا کہ ’سروسز ایکسپورٹس کو اب عالمی تجارتی اور ٹیکنالوجی جنگ میں گھسیٹ لیا گیا ہے۔ اگر یہ فیس برقرار رہی تو انڈین آئی ٹی ایکسپورٹس اور سپلائی چین متاثر ہو گی۔‘

انڈین ٹریڈ منسٹر واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں جہاں امریکہ کے ساتھ طویل عرصے سے رکے ہوئے تجارتی معاہدے پر بات چیت متوقع ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ان مذاکرات کے نتائج ہی طے کریں گے کہ آنے والے ہفتوں میں روپے پر دباؤ کم ہوتا ہے یا نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ