پاکستان میں تقریباً نو لاکھ ڈالر (لگ بھگ 25 کروڑ) خرچ والی ایک شاہانہ شادی اب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نئے قائم کردہ ’لائف سٹائل مانیٹرنگ سیل‘ کے لیے ثبوت بن چکی ہے جو سوشل میڈیا پر ڈرون لائٹ شو اور ہیروں کے زیورات سمیت دیگر قیمتی لوازمات کی جھلکیاں دیکھ کر ٹیکس نادہندگان کا سراغ لگائے گا۔
حکام کے مطابق ایف بی آر کے 40 تفتیش کاروں کی ٹیم نے رواں ہفتے انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر پوسٹوں کو کھنگالنا شروع کر دیا ہے تاکہ ایسے بااثر افراد، سلیبریٹیز، پراپرٹی ڈیلرز اور کاروباری شخصیات کی نشاندہی کی جا سکے جن کی آمدن کے گوشوارے ان کے طرزِ زندگی سے مطابقت نہیں رکھتے۔
ایک سینیئر اہلکار نے اس حوالے سے بتایا: ’یہ (پلیٹ فارمز) اوپن سورس ہے، ان کے انسٹاگرام اکاؤنٹس عوامی اعلان کی طرح ہیں جس کے بعد چند گھنٹوں میں ٹیکس چوری کے مقدمات کھولے جا سکتے ہیں۔‘
یہ مانیٹرنگ سیل رواں ماہ باضابطہ طور پر قائم کیا گیا تاکہ ٹیکس نیٹ کے مسلسل کم ہوتے ہدف کو پورا کرنے میں مدد ملے اور ان سخت ٹیکس اہداف تک پہنچا جا سکے جو اس برس کے آئی ایم ایف کے منظور کردہ بجٹ میں شامل ہیں۔
پاکستان کا جی ڈی پی سے لحاظ سے ٹیکس کا تناسب ایشیا میں سب سے کم ہے اور یہ کمزوری ملک کو اب تک تقریباً دو درجن آئی ایم ایف پروگراموں تک لے جا چکی ہے۔ ملک کی محض دو فیصد آبادی ہی انکم ٹیکس دیتی ہے۔
سرکاری دستاویز کے مطابق نئے سیل کا مقصد بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے منظم انداز میں ڈیٹا مانیٹر کرنا، شواہد جمع اور ان کا تجزیہ کرنا اور ایسے افراد کو شناخت کرنا ہے جو دولت کا مظاہرہ کرتے ہیں مگر یا تو ٹیکس نیٹ میں رجسٹر نہیں یا ان کی آمدن ان کے اخراجات اور اثاثوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔
یہ سیل مشتبہ افراد کے ڈیجیٹل پروفائلز تیار کرے گا، ان کے لائف سٹائل کے پیچھے موجود دولت کی تحقیق کرے گا اور ایسی رپورٹس مرتب کرے گا جنہیں ٹیکس یا منی لانڈرنگ تحقیقات میں استعمال کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے شواہد پر مشتمل ایک مرکزی ڈیٹا بیس بھی بنایا جائے گا جس میں سکرین شاٹس اور ٹائم سٹیمپ شامل ہوں گئی۔
تاہم ایف بی آر نے اس حوالے سے مزید تفصیلات پر روئٹرز کی درخواست پر جواب نہیں دیا۔
ہیروں، ڈرون، ڈی جے اور ڈیٹا بیس کی دنیا
حکام کے مطابق زیر تفتیش شادی پر تقریباً 24 کروڑ 80 لاکھ روپے (8 لاکھ 78 ہزار ڈالر) لاگت آئی۔ دستاویزات میں دکھایا گیا کہ دلہن کے زیورات پر تقریباً 2 لاکھ 83 ہزار ڈالر اور ملبوسات پر ایک لاکھ 24 ہزار ڈالر خرچ ہوئے جو معروف جنوبی ایشیائی ڈیزائنرز نے تیار کیے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مہمانوں کا استقبال پھولوں کے محرابوں والے ہال میں کیا گیا، آسمان پر ڈرون شو ہوا اور 400 افراد کے لیے کئی کورسز پر مشتمل کھانے پیش کیے گئے۔
شادی کے دوران چھ روزہ جشن میں چوٹی کے میک اپ آرٹسٹ، ڈی جے اور روایتی قوال بینڈ شریک تھے جبکہ غیر ملکی کنسلٹنٹس نے تقریب کے انعقاد میں مدد دی۔
یہ شادی ان کئی کیسز میں سے ایک ہے جن پر تفتیش جاری ہے۔ حکام کے مطابق تفتیش کار مہنگی گاڑیوں، مہنگے مقامات کے دوروں اور پرتعیش زندگی دکھانے والے انفلوئنسرز کی ویڈیوز بھی دیکھ رہے ہیں۔
ایک اور اہلکار نے کہا: ’لوگ خود ہی ایونٹ مینیجرز، کیٹررز اور جیولرز کو ٹیگ کر دیتے ہیں، جس سے ہمارا کام آسان ہو جاتا ہے۔‘
ان کے مطابق تقریب کے دونوں خاندانوں کے اخراجات ان کے ظاہر کردہ آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
اگرچہ یہ سیل ابھی حال ہی میں تشکیل دیا گیا ہے لیکن حکام کے مطابق کئی کیسز پہلے ہی مزید تحقیقات کے لیے شارٹ لسٹ ہو چکے ہیں۔
ماضی میں بھی ایسی کئی کوششیں بارآور نہ ہو سکیں تاہم حکام پرامید ہیں کہ سوشل میڈیا پر توجہ مرکوز کرنے سے مضبوط سراغ ملیں گے اور پوشیدہ دولت کو تیزی سے سامنے لایا جا سکے گا۔