سابق کرکٹ امپائر ڈکی برڈ کی سات دلچسپ باتیں

انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی شادی نہیں کی، کیونکہ وہ کہتے تھے کہ وہ کرکٹ سے شادی کر چکے ہیں۔

اپنے دور کے معروف سابق ٹیسٹ امپائر ہیرالڈ ’ڈکی‘ برڈ 92 سال کی عمر میں گذشتہ روز انتقال کر گئے۔ 

برڈ نے 1973 سے 1996 کے دوران 66 ٹیسٹ میچز اور 69 مردوں کے ون ڈے انٹرنیشنل مقابلوں میں امپائرنگ کی، جن میں تین ورلڈ کپ فائنل بھی شامل تھے۔

ڈکی برڈ نے اپنا بین الاقوامی امپائرنگ کیریئر 5 جولائی 1973 کو انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہیڈنگلے ٹیسٹ سے شروع کیا۔ انہوں نے 66 ٹیسٹ میچز اور 69 ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کی، جن میں تین ورلڈ کپ فائنل شامل تھے۔

ڈکی برڈ انگلینڈ کے بارنسلے کے ایک عام سے گھرانے میں پیدا ہوئے، جن کے والد کوئلے کی کان میں کام کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی مشکل گھریلو زندگی کے باوجود کرکٹ میں نمایاں مقام حاصل کیا۔

انہوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں یارکشائر اور لیسٹرشائر کی نمائندگی کی، مگر صرف 32 سال کی عمر میں کوچنگ اور امپائرنگ کو اپنا کرئیر بنایا۔

انہیں انگلینڈ کے فاسٹ بولر جے جے وار نے امپائر بننے کا مشورہ دیا، جو انہوں نے سنجیدگی سے لیا اور امپائرنگ کا سفر شروع کیا۔

1۔ امپائرنگ کے دوران وہ وقت سے بہت جلدی گراؤنڈ پہنچنے کے لیے مشہور تھے۔ میچ کے لیے صبح ساڑھے چار بجے الارم لگاتے تھے تاکہ وقت پر پہنچ سکیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2۔ انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی شادی نہیں کی، کیونکہ وہ کہتے تھے کہ وہ کرکٹ سے شادی کر چکے ہیں۔

3۔ ڈکی برڈ کو ملکہ برطانیہ سے 27 مرتبہ ملنے کا اعزاز حاصل ہوا۔

4۔ وہ لارڈز میں اپنے آخری ٹیسٹ سے پہلے انگلینڈ اور بھارت کے کھلاڑیوں کی طرف سے اعزازی گارڈ آف آنر سے نوازے گئے۔

5۔ وہ اصول پسندی، بذلہ سنجی اور مشکل حالات میں درست فیصلے کرنے کی قابلیت کے لیے جانے جاتے تھے۔

6۔ ڈکی برڈ کے فیصلوں پر خاص طور پر کسی بڑے تنازعے یا بحث کی کوئی معروف اور مخصوص مثالیں معتبر ذرائع میں واضح طور پر نہیں ملتی ہیں۔ ان کے دور کا کرکٹ حکام اور شائقین ان کے فیصلوں کو زیادہ تر منصفانہ اور قابلِ قبول سمجھتے تھے، اگرچہ کرکٹ میں جہاں بھی امپائرنگ ہوتی ہے، وہاں کبھار فیصلوں پر اختلافات اور بحث ہونا ایک عام بات ہے۔

عمومی طور پر، کرکٹ میں ایل بی ڈبلیو (LBW) جیسے فیصلے تنازع کا باعث بن سکتے ہیں اور ایسی صورتحال میں امپائرز کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن ڈکی برڈ کی سوانح میں خاص طور پر ان کا کوئی متنازع فیصلہ یا واقعہ جو نمایاں تنازعہ یا بحث کا سبب بنا ہو، عام طور پر ذکر نہیں کیا جاتا۔

7۔ ڈکی برڈ نے اپنی خودنوشت بھی لکھی، جس کی دس لاکھ سے زیادہ کاپیاں بک چکی ہیں۔

ان کا تعلق یارکشائر کاؤنٹی سے تھا، جس نے ایک بیان میں کہا کہ برڈ ’کرکٹ کے سب سے محبوب چہروں میں سے ایک‘ تھے اور ان کا اپنے گھر پر انتقال ہوا۔ 

سابق انگلینڈ کپتان ڈیویڈ گور نے انہیں ’دنیا کے بہترین امپائرز میں سے ایک‘ قرار دیا اور ان کی مسکراہٹ اور مزاحیہ فطرت کی تعریف کی۔ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ