سوست میں احتجاج ختم، وفاقی حکومت اور مقامی تاجروں میں معاہدہ طے

معاہدے کے تحت چین سے درآمد شدہ اشیا کو انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔

وفاقی حکومت اور مقامی تاجروں کے درمیان 24 ستمبر 2025 کو معاہدہ طے پانے کے بعد وفاقی وزیر برائے توانائی اویس احد خان لغاری میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں۔ (تصویر: تاجر گلگت بلتستان)

گلگت بلتستان کے علاقے سوست میں احتجاج کرنے والے تاجروں اور وفاقی حکومت کے درمیان بدھ کو معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت چین سے درآمد شدہ اشیا کو انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔

مقامی چیمبر آف کامرس اور وفاقی حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق ٹیکسوں اور ڈیوٹیز سے مستثنیٰ  سامان کی سوست ڈرائی پورٹ درآمد کو گلگت بلتستان حکومت نافذ کرے گی جس کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا ہے۔

گلگت بلتستان میں سوست بارڈر گذشتہ دو ماہ سے زیادہ عرصے سے بند ہے، جس کی وجہ سے پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں۔

سوست چینی سرحد خنجراب کے قریب آخری پاکستانی شہر ہے، جہاں تاجروں نے دو مہینوں سے دھرنا دے رکھا ہے۔

چین سے درآمد کیا جانے والے سامان کی پاکستان چین سرحد عبور کرنے کے بعد پہلی منزل سوست شہر میں واقع ڈرائی پورٹ ہوتی ہے۔

وفاقی وزیر برائے توانی اویس لغاری کی صدارت میں وفاقی حکومت کی ایک کمیٹی نے سوست میں گلگت بلتستان حکومت کے وفد کی موجودگی میں مقامی چیمبر آف کامرس کے اراکین (تاجروں) سے مذاکرات کیے۔

مذاکرات کی کامیابی پر فریقین کے نمائندوں نے تحریری معاہدے پر دستخط کیے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے مذاکرات میں وفاقی وزیر توانائی کے علاوہ وفاقی وزیر کشمیر و سیفران، امیر مقام، وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی کوآرڈینیشن ثنا اللہ خان اور سینیٹر سلیم مانڈی والا شامل تھے۔

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان گل برخان، سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمان اور رکن جی بی اسمبلی امجد اظہر حسین نے گلگت بلتستان حکومت کی نمائندی کی، جب کہ گلگت چیمبر آف کامرس کے صدر اشفاق احمد کی سربراہی میں تاجروں کے وفد نے مذاکرات میں حصہ لیا۔

معاہدے کے چیدی چیدہ نقاط مندرجہ ذیل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

  • پاکستان ہمیشہ سے گلگت بلتستان اور وہاں کے رہنے والوں کو بہت اہمیت دیتا ہے اور سوست کسٹم پورٹ کے ذریعے سرحدی تجارت کے معاشی فوائد علاقے کے لوگوں تک پہنچانا چاہتا ہے تاکہ یہ علاقہ ترقی کر سکے اور عوام تک سوست پورٹ کے فوائد پہنچ سکیں۔
  • چونکہ سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے قوانین کو جی بی میں استثنیٰ حاصل ہے، اس لیے علاقے کے لوگ طویل عرصے سے مطالبہ کر رہے تھے کہ سوست کے ذریعے درآمد کی جانے والی اشیا پر ان ٹیکسوں کا اطلاق نہ کیا جائے ۔
  • وفاقی حکومت نے وزیراعظم پاکستان کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارشات پر فیصلہ کیا ہے کہ سوست ڈرائی پورٹ کے ذریعے جی بی میں سالانہ درآمد کی جانے والی اشیا پر سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز اور انکم ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا- ان ٹیکسز کا مجموعی حجم چار ارب روپے ہے جس کا تخمینہ یہاں کی آبادی کی تناسب سے لگایا گیا ہے۔
  • ٹیکس سے مستثنیٰ  سامان کی درآمد کو مقامی چیمبر آف کامرس کی مشاورت سے حکومت گلگت بلتستان نافذ کرے گی۔
  • ان سفارشات کے نتیجے میں جی بی میں درآمدی اشیا کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آئے گی، عام عوام کو فائدہ پہنچے گا اور سیاحت کے فروغ سمیت خطے میں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔
  • مزید برآں، وفاقی حکومت نے ایف بی آر کو قانونی فورم/کسٹمز اپیلیٹ ٹریبونل کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے اور درآمدی کنسائنمنٹس کی قیمت کے بارے میں تنازعات کو قابل اطلاق قوانین کے مطابق حل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
  • سوست ڈرائی پورٹ ٹرمینل آپریٹر نے امپورٹ یارڈ میں کئی مہینوں سے موجود  کنٹینرز پر ڈیمریج چارجز معاف کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے، جس سے جی بی کے تاجروں کو بڑا ریلیف مل رہا ہے۔
  • کسی بھی درآمد کنندہ کو پاکستان میں ممنوعہ سامان درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہو گی، اور قابل اطلاق قوانین کو مکمل طور پر لاگو کیا جائے گا۔
  • اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ اب سے تاجر کسٹم کے پاس مکمل اور درست ڈیکلریشن دائر کریں گے، جبکہ کسٹم اپنے مینڈیٹ کے مطابق جائز تجارت کی سہولت فراہم کرے گا۔
  • یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سوست ڈرائی پورٹ کے ذریعے برآمدات کو بھی فروغ دیا جائے گا اور مقامی چیمبرز اور ایف بی آر ترجیحی بنیادوں پر اس کے لیے ایک طریقہ کار وضع کریں گے۔
  • مقامی تاجروں / جی بی کے رہنماؤں نے اس بات پر یقین دہانی کروائی کہ سرحدی کراسنگ کو بغیر کسی رکاوٹ کے آپریشنل بنایا جائے گا  تاکہ خطے کی اقتصادی ترقی  میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔
  • ان اقدامات کے نتیجے میں سوست ڈرائی پورٹ اور پاک چین سرحد کی طرف جانے والی قراقرم ہائی وے  میں معمول کے مطابق تجارتی آمدرفت شروع ہو جائے گی۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت