ٹرمپ کے امن منصوبے پر ردعمل دینے سے قبل مشاورت کی جائے گی: حماس

حماس نے منگل کو کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے پر باضابطہ ردعمل دینے سے پہلے تنظیم کے اندر اور دیگر فلسطینی گروہوں کے ساتھ مشاورت کرے گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم 29 ستمبر 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے سٹیٹ ڈائننگ روم میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کر رہے ہیں  (ون میکنمی / اے ایف پی)

حماس نے منگل کو کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے پر باضابطہ ردعمل دینے سے پہلے تنظیم کے اندر اور دیگر فلسطینی گروہوں کے ساتھ مشاورت کرے گی۔

اسرائیلی وزیرِ خارجہ جدعون سار نے سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں کہا کہ اسرائیل ٹرمپ کے اس منصوبے کو قبول کر چکا ہے اور اب یہ فیصلہ حماس نے کرنا ہے۔

قطر نے کہا ہے کہ وہ منگل کو حماس کے مذاکرات کاروں اور ترکی کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے پر بات چیت کرنے والا ہے، وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ حماس اس کا ’ذمہ داری سے‘ جائزہ لے گی۔

قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’(حماس) کے مذاکراتی وفد نے ذمہ داری سے اس کے جائزے کا وعدہ کیا ہے۔‘ 

انہوں نے مزید کہا ’آج ایک اور ملاقات بھی ہو گی، جس میں مذاکراتی وفد کے ساتھ ترک فریق بھی شریک ہوں گے۔‘

دوسری جانب اس منصوبے کو بین الاقوامی برادری کی طرف سے وسیع حمایت مل رہی ہے۔ صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد اس منصوبے پر اتفاق کیا تھا۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ماسکو اس منصوبے کی کامیابی کا خواہاں ہے۔ ان کے مطابق روس تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہے اور اگر کہا گیا تو تصفیے میں تعاون کرے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ ٹرمپ کے منصوبے میں کہا گیا ہے کہ امدادی سامان اقوام متحدہ اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچایا جائے گا۔

چین نے ایک بار پھر دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

جرمن چانسلر فریڈرش مرز نے ٹرمپ کے ’مسلسل اقدامات‘ کو سراہا اور منصوبے کو جنگ کے خاتمے کا بہترین موقع قرار دیا۔ انہوں نے حماس سے قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے بھی امریکی منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے دو ریاستی حل ہی ’واحد ممکنہ راستہ‘ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا