اسرائیل کا صمود فلوٹیلا کو روکنا جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی: پاکستان

پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا: ’یہ قابلِ مذمت اقدام اسرائیل کی جارحیت کے تسلسل اور غزہ کی غیرقانونی ناکہ بندی کا حصہ ہے۔‘

غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل کشتیوں کو 26 ستمبر 2025 کو جزیرہ کریٹ کے جنوب میں واقع چھوٹے جزیرے کوفونسی پر لنگر انداز دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

پاکستان نے جمعرات کو غزہ کے لیے امداد لے جانے والے کشتیوں کے قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا کو اسرائیل کی جانب سے روکے جانے کو جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فلسطینیوں تک امداد کی بلاتعطل ترسیل کا مطالبہ کیا ہے۔

تقریباً 45 کشتیوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا، جن پر سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد اور سویڈن کی ماحولیاتی مہم چلانے والی گریٹا تھنبرگ بھی سوار ہیں، گذشتہ ماہ سپین سے روانہ ہوا تاکہ فلسطینی علاقے کی اسرائیلی ناکہ بندی توڑی جا سکے، جہاں اقوام متحدہ کے مطابق قحط پڑ چکا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی بحریہ نے بدھ کو فلوٹیلا کو روکتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ ان پانیوں میں داخل نہ ہوں جو اسرائیل کے مطابق اس کی ناکہ بندی کے دائرے میں آتے ہیں۔

تاہم فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے روکے جانے کے باوجود زیادہ تر جہاز جمعرات کی صبح تک اپنی منزل کی جانب بڑھ رہے ہیں اور رکاوٹوں کے باوجود غزہ کی پٹی کے ساحل کے قریب پہنچ گئے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے جمعرات کو جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ انسانی امداد کی دانستہ رکاوٹ چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت بطور قابض طاقت اسرائیل کی ذمہ داریوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

’یہ قابلِ مذمت اقدام اسرائیل کی جارحیت کے تسلسل اور غزہ کی غیرقانونی ناکہ بندی کا حصہ ہے، جس نے 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کے لیے شدید انسانی مصائب اور محرومیوں کو جنم دیا ہے۔‘

اس سے قبل ایکس پر پوسٹ کیے گئے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا: ’اس فلوٹیلا میں 44 ممالک کے 450 سے زائد امدادی کارکن سوار تھے، جنہیں اسرائیلی افواج نے غیرقانونی طور پر حراست میں لے لیا۔ ان بے لوث کارکنان کا واحد ’جرم‘ یہ تھا کہ وہ بے کس اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے امداد لے جا رہے تھے۔‘

وزیراعظم نے مزید لکھا: ’پاکستان ان تمام کارکنان کی فوری اور غیر مشروط رہائی اور فلسطینیوں تک امداد کی بلا تعطل ترسیل کا مطالبہ کرتا ہے۔ اسرائیلی بربریت کو فوری طور پر روکنا اور فلسطین میں پائیدار امن کے قیام کو یقینی بنانا ہی وقت کا سب سے بڑا تقاضا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیلی افواج فلوٹیلا میں شامل کئی کشتیوں پر بدھ کے روز سوار ہو کر انہیں ایک اسرائیلی بندرگاہ پر لے گئی تھیں۔ روئٹرز کی طرف سے تصدیق شدہ اسرائیلی وزارت خارجہ کی ایک ویڈیو میں، فلوٹیلا کی سب سے نمایاں مسافر گریٹا تھنبرگ، فوجیوں کے گھیرے میں ڈیک پر بیٹھی ہوئی نظر آئیں۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے ایکس پر لکھا: ’حماس-صمود فلوٹیلا کی کئی کشتیوں کو بحفاظت روکا گیا ہے اور ان کے مسافروں کو ایک اسرائیلی بندرگاہ پر منتقل کیا جا رہا ہے۔‘

مزید کہا گیا: ’گریٹا اور ان کے دوست محفوظ اور صحت مند ہیں۔‘

فلوٹیلا کے منتظمین نے بدھ کی کارروائی کی ’جنگی جرم‘ قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی اور کہا کہ اسرائیلی فوج نے جارحانہ ہتھکنڈے استعمال کیے، جن میں پانی کی توپوں کا استعمال شامل تھا، لیکن کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔

منتظمین نے ایک بیان میں کہا: ’متعدد بحری جہازوں کو بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی قابض افواج نے غیر قانونی طور پر روکا اور ان پر سوار ہو گئے۔‘

فلوٹیلا نے اسرائیلی بحریہ پر ’ماریا کرسٹینا‘ نامی کشتی کو ڈبونے کی کوشش کرنے کا بھی الزام لگایا۔ روئٹرز اس دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکا جبکہ اسرائیلی فوج نے فوری طور پر اس دعوے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

فلوٹیلا کے منتظمین نے ٹیلی گرام پر مختلف کشتیوں میں سوار افراد کے پیغامات کے ساتھ کئی ویڈیوز جاری کیں، جن میں سے کچھ نے اپنے پاسپورٹ پکڑے ہوئے کہا کہ انہیں ان کی مرضی کے خلاف اغوا کر کے اسرائیل لے جایا گیا۔

جب کشتیوں کو روکا گیا، تو وہ جنگ زدہ علاقے سے تقریباً 70 سمندری میل دور تھیں، یہ ایک ایسے زون ہے، جہاں اسرائیل کسی بھی کشتی کو قریب آنے سے روکنے کے لیے نگرانی کرتا ہے۔

اس فلوٹیلا کی سکیورٹی کے لیے ترکی، سپین اور اٹلی سمیت ممالک نے کشتیاں اور ڈرون بھیجے تھے جبکہ اسرائیل کی طرف سے بار بار پیچھے ہٹنے کی وارننگز بھی جاری کی گئی تھیں۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے فلسطینی عوام کو انسانی امداد کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’فلوٹیلا پر سوار تمام انسانی کارکنوں اور رضاکاروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، بین الاقوامی قانون، بشمول بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے قانون کا مکمل احترام کیا جائے اور اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی بار بار خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنایا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان