غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے بدھ کو کہا ہے کہ متعدد کشتیوں کے اس قافلے کو غیرقانونی طور پر روک دیا گیا ہے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کے ایکس پر بدھ کی شب جاری ایک الرٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’کشتیوں پر لگے کیمرے بند کر دیے گئے ہیں اور ان پر فوجی اہلکار سوار ہو گئے ہیں۔‘
HIGH ALERT — OCTOBER 1ST - 21:34 GMT+3
— Global Sumud Flotilla (@gbsumudflotilla) October 1, 2025
Our vessels are being illegaly Intercepted.
Cameras are offline and vessels have been boarded by military personnel. We are actively working to confirm the safety and status of all participants on board.#GSFUpdat… https://t.co/gdBc7qNWHZ
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم ان کشتیوں پر سوار تمام شرکا کے تحفظ کی تصدیق کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔‘
دنیا کے مختلف ممالک کے انسانی حقوق کارکن، سیاست دانوں، ڈاکٹر، وکلا، فنکاروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں پر مشتمل تقریباً 50 چھوٹی بڑی کشتیوں کا یہ قافلہ غزہ کی جانب امدادی سامان لیہ بڑھ رہا ہے۔
پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان، بھی گلوبل صمود فلوٹیلا کی ایک کشتی میں سوار ہیں جبکہ ان کے علاوہ اس قافلے میں 45 ممالک کے 500 سے زیادہ افراد شامل ہیں۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کے مغرب میں موجود قافلہ کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ ’جنگلی بحری جہاز فلوٹیلا کو روکنے کے لیے بڑھ رہے ہیں۔۔۔ غزہ کی جانب صرف 81 ناٹیکل میل کا فاصلہ رہ گیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی سیاست دان ماری میسمور اور فرانکو-فلسطینی یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن نے بھی اطلاع دی ہے کہ ان کی کشتیاں روکنے کی کوشش کی جا رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے بدھ کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی جانب امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا سے رابطہ کیا اور انہیں راستہ تبدیل کرنے کا کہا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کو مطلع کیا کہ وہ ایک فعال جنگی زون کے قریب پہنچ رہی ہے اور ایک قانونی بحری ناکہ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے یہ پیشکش دہرائی کہ کسی بھی امداد کو غزہ تک محفوظ ذرائع کے ذریعے پرامن طور پر منتقل کیا جا سکتا ہے۔