پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعہ کو تمام صوبائی حکومتوں کو ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی جلد از جلد واپسی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد میں جمعہ کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس ہوا۔
اجلاس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیر اعظم، وفاقی وزرا، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ جبکہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے نمائندے اور وفاقی و صوبائی اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اس حوالے سے وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں شہباز شریف نے غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی جلد از جلد واپسی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے دوران بزرگوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے ساتھ باعزت طریقے سے پیش آیا جائے۔‘
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 16 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ افغان پناہ گزین آباد ہیں جبکہ 2021 میں افغان طالبان کے آنے کے بعد چھ لاکھ مزید پناہ گزین پاکستان منتقل ہوگئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وفاقی حکومت نے 15 اکتوبر کو جاری اعلامیے میں بتایا کہ خیبر پختونخوا میں قائم 40 سال سے زائد افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے 43 کیمپوں کو بند کرنے اور کیمپ کی زمین متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے حوالے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے دہائیوں سے مشکلات میں گھرے افغانستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی۔
’پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں ہزاروں قیمتی جانوں اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان اٹھایا۔ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملے اور افغانوں کا ان حملوں میں ملوث ہونا تشویشناک ہے۔‘
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے صوبے مکمل تعاون کریں اور افغان پناہ گزینوں کو کسی بھی قسم کی اضافی مہلت نہیں دی جائے گی۔‘