صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو قومی اہمیت کے امور پر سیاسی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ اتفاق رائے اسلام آباد میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ایوان صدر میں ہونے والی ایک ملاقات میں ہوا۔
سرکاری میڈیا کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے دوران قومی اہمیت کے امور کاجائزہ لیا، جن میں موجودہ سیاسی اور سلامتی کی صورت حال سمیت پاکستان کے تذویراتی اور اقتصادی مفادات پراثرانداز ہونے والی حالیہ علاقائی اور بین الاقوامی واقعات اورتبدیلیاں شامل ہیں۔
بدھ کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار،وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال، وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ، سیاسی و عوامی امور رانا ثنا اللہ خان، وفاقی وزیر داخلہ و انسداد منشیات سینیٹر سید محسن نقوی، وفاقی وزیر قانون و انصاف و انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر شیری رحمٰن اور سید نیئر حسین بخاری بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران صدر مملکت اور وزیراعظم نے موجودہ سیاسی و سکیورٹی صورت حال سمیت قومی اہمیت کے امور اور پاکستان کے سٹریٹجک و معاشی مفادات پر اثر انداز ہونے والی حالیہ علاقائی و بین الاقوامی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم نے صدر مملکت کو عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں اور غزہ میں امن کے لیے کوششوں سمیت اپنے حالیہ دورہ مصر اور ملائیشیا کے بارے میں آگاہ کیا۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ون آن ون ملاقات بھی کی جس میں دونوں رہنمائوں نے قومی ترجیحات اور حکومتی پالیسیوں کی مجموعی سمت پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے قومی اہمیت کے معاملات پر سیاسی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
یہ قدرے غیرمعمولی ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی برقرار ہے اور داخلی طور پر دونوں رہنماؤں کی سیاسی جماعتوں کے درمیان سخت بیان بازی کا سلسلہ کچھ دنوں سے چل رہا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم کے علاوہ پاکستان فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی بدھ کو صدر آصف علی زرداری سے الگ ملاقات میں افغان سرحد سمیت سکیورٹی کی مجموعی صورت حال پر بریفنگ دی اور کہا کہ فوج نے اب تک مؤثر جوابی کارروائی کی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی جاری ہے اور دونوں جانب سے سرحدی چوکیوں پر حملوں کے بیانات سامنے آئے ہیں۔
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی طرف سے کیے گئے متعدد حملوں کو پسپا کیا گیا ہے۔
حالیہ کشیدگی کے بعد فیلڈ مارشل کی صدر سے یہ پہلی ملاقات تھی، جس کے بعد باضابطہ بیان جاری کیا گیا۔
صدر زرداری نے پاکستان کی مسلح افواج کی بھرپور تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قومی سرحدوں کے دفاع اور افغان سرحد کے ساتھ ہونے والے سرحد پار حملوں کو بروقت اور پیشہ ورانہ انداز میں ناکام بنایا۔
پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ سرحد پر افغان طالبان کے خلاف کئی سیکٹرز میں جامع کارروائی کی جا رہی ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق پاکستانی فوج نے جوابی کارروائی میں بھاری توپ خانے کا استعمال کیا، جس سے افغان طالبان کی متعدد چوکیوں اور ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔