پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی بہن علیمہ خان نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کی انتظامیہ یہ کہہ کر عمران خان سے ملنے نہیں دیتی کہ انہیں ’اوپر سے حکم ہے۔‘
علیمہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں الزام عائد کیا کہ انہیں ’پیغام دیا جاتا ہے کہ وہ خاموش رہیں، نہیں تو گرفتار کر لیے جائیں گے۔‘
عمران خان اگست 2023 سے قید میں ہیں اور اس وقت اڈیالہ جیل میں 19 کروڑ پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان پر نو مئی کے احتجاج سے متعلق انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات بھی زیر سماعت ہیں۔
سابق حکمران پارٹی تحریک انصاف مسلسل خدشات ظاہر کر رہی ہے کہ عمران خان تک رسائی محدود ہے اور ان کے اہل خانہ، دوستوں اور پارٹی رہنماؤں کو ملاقات سے روکا جا رہا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی تھی کہ وہ 24 مارچ کے اس عدالتی حکم پر عمل درآمد یقینی بنائیں جس کے تحت سابق وزیر اعظم عمران خان سے ہفتے میں دو بار ملاقاتوں کا شیڈول بحال کیا گیا تھا۔
عدالتی حکم کے باوجود ملاقات سے قاصر خیبر پختونخوا کے نئے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے آج اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا ’یہ ہماری عدلیہ کی بے بسی ہے کہ ججز بھی اپنے احکامات نہیں منوا پا رہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
علیمہ خان نے ملاقات نہ کروانے کو عدالتی احکامات کی کھلی توہین قرار دیتے ہوئے کہا ’عام طور پر ایسی صورت میں توہین عدالت لگنی چاہیے، مگر ہائی کورٹ نے ایک بار بھی جیل انتظامیہ پر توہین عدالت نہیں لگائی۔‘
انہوں نے کہا ’آٹھ، نو مہینے ہو گئے ہیں کہ عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی۔
’جیل کے باہر ہر منگل کو کبھی ایک فیملی ممبر کو جانے دیا جاتا ہے، پھر ایک مہینے تک کسی کو نہیں جانے دیا جاتا۔ وکلا کے ساتھ بھی یہی حال ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہمیں خاموش کروانے کے لیے یہ سب کیا جا رہا ہے، پیغام دیا جا رہا ہے کہ اگر آپ نے منہ کھولا تو گرفتار کر لیے جاو گے۔ بین الاقوامی سطح پر سوالات سے بچنے کے لیے ہمیں گرفتار نہیں کیا جا رہا۔ یہ رین آف ٹیرر ہے۔‘