تھائی لینڈ کے حکام نے جمعے کو بتایا ہے کہ رواں ہفتے فوج کی جانب سے ملک کے سب سے بڑے سائبر جعلسازی مراکز میں سے ایک پر چھاپے کے بعد ایک ہزار سے زائد افراد، جن میں پاکستانی شہری بھی شامل ہیں، میانمار سے فرار ہو کر تھائی لینڈ پہنچے ہیں۔
میانمار میں کئی سالوں سے جاری خانہ جنگی اور کمزور حکمرانی کے باعث ملک میں سائبر جعلسازی مراکز پھلے پھولے ہیں، جہاں دھوکے باز آن لائن فراڈ کے ذریعے لوگوں کو لوٹتے ہیں۔
اگرچہ کچھ دھوکے بازوں کو زبردستی ان مضبوط قلعہ نما احاطوں میں لایا جاتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ دیگر لوگ رضاکارانہ طور پر اس امید پر کام کرتے ہیں کہ وہ اپنے ملک کے مقابلے میں اس اربوں ڈالر کے غیر قانونی کاروبار کے ذریعے زیادہ کما سکیں گے۔
تھائی لینڈ کے صوبہ تاک کے حکام نے بتایا کہ بدھ سے جمعے کی صبح تک 1,049 افراد میانمار سے مے سوت ضلع میں داخل ہوئے۔ یہ تعداد جمعرات کی صبح تک کے 677 افراد سے زیادہ ہے جو ’کے کے پارک‘ نامی جعلسازی مرکز سے فرار ہوئے تھے۔
حکام کے مطابق ان میں انڈیا، پاکستان، ویتنام، میانمار، تھائی لینڈ اور ایک درجن سے زائد دیگر ممالک کے شہری شامل ہیں۔
تھائی لینڈ کے امیگریشن بیورو نے کہا کہ زیادہ تر آنے والے افراد چینی شہری اور مرد تھے۔
میانمار کی فوجی حکومت نے پیر کو کہا تھا کہ اس نے تھائی لینڈ کی سرحد کے بالکل قریب واقع ’کے کے پارک‘ پر چھاپہ مارا تھا، جس کے دوران سٹارلنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ ڈیوائسز قبضے میں لی گئیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک تحقیق کے نتیجے میں گذشتہ ہفتے یہ بات سامنے آئی تھی کہ حالیہ مہینوں میں ان مراکز میں ان ڈیوائسز کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس، جو سٹارلنک چلاتی ہے، نے بدھ کو کہا کہ اس نے میانمار کے جعلسازی مراکز میں استعمال ہونے والی 2500 سے زائد سٹارلنک انٹرنیٹ ڈیوائسز کو بند کر دیا ہے۔
تھائی صوبہ تاک کے نائب گورنر ساوانت سورییاکول نا آیوٹھایا نے جمعے کو اے ایف پی کو بتایا کہ حکام کا خیال ہے کہ زیادہ تر افراد جو تھائی لینڈ میں داخل ہوئے، وہ ’کے کے پارک‘ سے آئے ہیں، لیکن تفتیش ابھی جاری ہے۔
انہوں نے جمعرات کو کہا تھا کہ آنے والے افراد کی جانچ کی جائے گی تاکہ معلوم ہو سکے کہ وہ انسانی اسمگلنگ کے شکار ہیں یا نہیں۔
بصورتِ دیگر، ان پر غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔
جمعرات کو تھائی عوامی نشریاتی ادارے ’تھائی پی بی ایس‘ کی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ لوگ فوم کے ڈبوں کا استعمال کرتے ہوئے دریا عبور کر کے تھائی لینڈ میں داخل ہو رہے ہیں۔
ایک تھائی خاتون نے نشریاتی ادارے کو بتایا، ’میں سو رہی تھی جب میں نے زور زور سے دروازہ بجنے اور چینی زبان میں چیخنے کی آوازیں سنیں۔ ان کے پاس ہتھیار تھے۔‘
تاک کے حکام نے ایک تصویر بھی جاری کی، جس میں کچھ مردوں کو سامان کے ساتھ زمین پر بیٹھے دکھایا گیا ہے، جب کہ ان کے پیچھے تھائی سکیورٹی اہلکاروں کی قطار نظر آ رہی ہے۔