پاکستان: ایوان بالا میں ڈیڑھ کروڑ کے سائبر فراڈ کی بازگشت

پاکستان کے پارلیمان میں سائبر فراڈ کے ایک ایسے واقعے کی بازگشت سنائی دی جس میں جعل ساز گروپ نے ایک شخص سے ڈیڑھ کروڑ روپے ہتھیا لیے۔

23 نومبر 2012 کی اس تصویر میں پاکستان کے شہر کراچی میں ایک شہری ٹیلی فون پر کال کرنے کی کوشش کرتے ہوئے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق پاکستان میں حالیہ برسوں میں سائبر کرائمز کی تعداد میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے(اے ایف پی)

پاکستان کی پارلیمان میں سائبر فراڈ کے ایک ایسے واقعے کی بازگشت سنائی دی جس میں جعل ساز گروپ نے ایک شخص سے ڈیڑھ کروڑ روپے ہتھیا لیے۔

تفصیلات کے مطابق سائبر فراڈ سے متاثرہ اسلام آباد کے رہائشی علی بھٹی (فرضی نام) جیتو پاکستان کے انعامات کے نام پر ڈیڑھ کروڑ روپے گنوا بیٹھے۔

سینیٹر محسن عزیز کے زیر صدارت ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں متاثرہ شخص نے بتایا کہ ان سے ’نامعلوم فون نمبر سے رابطہ کیا گیا، جس پر نجی چینل پر نشر ہونے والے پروگرام ’جیتو پاکستان‘ میں ان کا انعام اور کیش جیتنے کی اطلاع دی گئی اور ان سے جیز کیش اور دیگر مائیکروفنانس ایپس کے ذریعے رقم مانگی گئی۔‘

متاثرہ شخص نے بتایا کہ ’گذشتہ چار سال سے آن لائن پیسے بھیجتا رہا اور یہ رقم ڈیڑھ کروڑ تک جا پہنچی۔ جب معلوم ہوا کہ یہ فراڈ ہے تو میں نے سال 2021 میں وزیراعظم پورٹل پر شکایت درج کروائی۔ اس کے علاوہ متعلقہ تھانے پر ایف آئی آر کے اندراج کے لیے پولیس کو درخواست دی، شواہد دیے اور بیان بھی ریکارڈ کروایا۔‘

یاد رہے ’جیتو پاکستان‘ نامی پروگرام ایک نجی چینل پر نشر کیا جاتا ہے جس میں ملک بھر سے شہری حصہ لیتے ہیں۔

نجی چینل پر چلنے والے اس پروگرام میں حاضرین کو مختلف گیمز کھیلنے کے عوض انعامات دیے جاتے ہیں جن میں نقدی اور چیزوں کی صورت میں تحائف شامل ہوتے ہیں۔

جعلسازوں کا تعلق پنجاب سے ہونے کا انکشاف

فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ’متاثرہ شخص کے ڈیڑھ کروڑ روپے ہتھیانے کے معاملے کی تحقیقات جاری ہے، متاثرہ شخص کی جانب سے رقم 62 اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔‘

تفصیلات کے مطابق ان تمام اکاؤنٹ ہولڈرز کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج بھی ہو گیا ہے۔ ان تمام اکاؤنٹس کا تعلق پنجاب سے ہے اور سائبر کرائم کی زیادہ تر شکایتیں بھی پنجاب سے ہیں جن میں ملتان اور خانیوال کے علاقے سر فہرست ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے تین ماہ قبل پارلیمان کو فراہم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق تین سالوں میں سائبر کرائم کے واقعات میں تقریباً 83 فیصد اضافہ بتایا گیا ہے۔

ان اعداد و شمار کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ کو سال 2021 میں ایک لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔

گذشہ تین سال میں درج ہونے والے کیسز کی تعداد کچھ یوں رہی، سال 2020 میں 606 سائبر کرائم کے کیسسز رجسٹر کیے گئے۔

جب کہ سال 2021 میں 1224 اور سال 2022 میں 1469 کیسز رجسٹر کیے گئے۔

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ’نامزد ملزمان کو پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیے گئے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ تاحال کوئی شخص انکوائری میں شامل نہیں ہوا۔ ایف آئی اے نے نجی چینل پر چلنے والے پروگرام جیتو پاکستان کو خط لکھ کر تمام معلومات اور ریکارڈ طلب کیا ہے۔‘

حکام کے مطابق ’پروگرام انتظامیہ سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ جن افراد کو میسجز ملے کیا انہوں نے کبھی ان کے پروگرام میں حصہ لیا ہے یا نہیں۔ پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن اتھارٹی کو بھی خط لکھ کر تمام فرینچائزز اور ان کے مالکان کی معلومات فراہم کرنے کا کہا ہے۔‘

اجلاس میں اراکین سینیٹ نے ملک میں بڑھتے ہوئے سائبر فراڈ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ’بتایا جائے کہ ملک میں سائبر کرائم کے کتنے واقعات پیش آئے اور ان میں ملوث کتنے افراد گرفتار ہوئے۔‘

سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’اس وقت سارا کرائم سائبر پر شفٹ ہو گیا ہے۔ سائبر کرائم کی روک تھام وقت کی ضرورت ہے۔‘

کمیٹی نے متاثرہ شخص کے کیس میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایک ماہ میں ملزمان کی گرفتاری یقینی بنائی جائے۔ مجموعی طور پر درج مقدمات اور ان پر ہونے والی پیش رفت سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی