چینی کمیونسٹ پارٹی نے 11 اعلیٰ حکام کو برطرف کر دیا

چین کی کمیونسٹ پارٹی نے ایک اہم اجلاس میں اپنے 11 اعلیٰ عہدے داروں کو تبدیل کر دیا، جو 2017 کے بعد پارٹی میں سب سے بڑا ردوبدل ہے۔

چین کے وزیر تجارت وانگ وینتاؤ، نیشنل ڈیویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے چیئرمین ژینگ شانجیے، سی پی سی مرکزی کمیٹی کے پالیسی ریسرچ آفس کے ڈائریکٹر جیانگ جنچوان، سینٹرل رورل ورک لیڈنگ گروپ کے دفتر کے ڈائریکٹر ہان وینشیو، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی یِن ہِے جُن اور نیشنل ہیلتھ کمیشن کے وزیر لی ہی چاؤ 24 اکتوبر، 2025 کو بیجنگ میں چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کی پریس کانفرنس میں شریک ہیں (اے ایف پی)

چین کی کمیونسٹ پارٹی نے ایک اہم اجلاس میں اپنے 11 اعلیٰ عہدے داروں کو تبدیل کر دیا، جو 2017 کے بعد پارٹی میں سب سے بڑا ردوبدل ہے۔

یہ اقدام فوج میں بدعنوانی کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے دوران کیا گیا۔

صدر شی جن پنگ نے 2012 میں اقتدار میں آنے کے بعد بدعنوانی کے خلاف مہم کو اپنی نمایاں پالیسی بنایا۔

اب تک چینی حکومت، سفارتی اداروں اور فوج میں ہزاروں اہلکار برطرف کیے جا چکے ہیں۔

چینی کمیونسٹ پارٹی، جس کے ارکان کی تعداد 300 سے زیادہ ہے، بیجنگ میں بند دروازوں کے پیچھے ہونے والے اجلاس، جسے چوتھا مکمل اجلاس کہا جاتا ہے، کے آخری دن بیان جاری کیا۔

اجلاس میں آئندہ پانچ سالہ اقتصادی ترقیاتی منصوبے پر بھی غور کیا گیا۔ 67 سالہ ممتاز چینی جنرل ژانگ شینگ من کو طاقتور مرکزی فوجی کمیشن (سی ایم سی) میں دوسرے اعلیٰ ترین عہدے پر ترقی دی گئی۔

جنرل ژانگ نے، جو اس وقت بھی کمیشن کے رکن ہیں، ہی ویڈونگ کی جگہ لی ہے، جو کمیشن کے سابق نائب چیئرمین تھے۔

ویڈونگ کو جمعے کو بدعنوانی کے الزامات پر پیپلز لبریشن آرمی کے دیگر آٹھ جرنیلوں کے ساتھ کمیونسٹ پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

یہ 2017 کے ساتویں مکمل اجلاس کے بعد کسی ایک مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں کی گئیں سب سے زیادہ تبدیلیاں تھیں، جب ریکارڈ 11 ارکان کو تبدیل کیا گیا تھا۔

کمیونسٹ پارٹی نے جمعرات کو ہی، میاؤ ہوا، تانگ رین جیان، جن شیانگ جن، ہی ہونگ جن، وانگ شیوبن، لِن شیانگ یانگ، چِن شوٹونگ، یُوان ہوا ژی، وانگ چُن نِنگ، لی شی سونگ، یانگ فا سِن، ژو ژی سونگ اور ژانگ فینگ ژونگ کو پارٹی سے نکالے جانے کی بھی تصدیق کی۔

ژانگ کا طویل کیریئر سیاسی امور سے جڑا رہا ہے۔ وہ لمبے عرصے تک سیکنڈ آرٹلری فورس جو اب پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی راکٹ فورس کہلاتی ہے میں خدمات انجام دیتے رہے۔

انہوں نے مرکزی فوجی کمیشن کے جنرل لاجسٹکس ڈپارٹمنٹ میں بھی کام کیا، جو حالیہ برسوں میں بدعنوانی کے خلاف تحقیقات کا نشانہ رہا ہے۔

ژانگ نے کمیونسٹ پارٹی کے سول نظام میں ایک فوجی افسر کے طور پر غیر معمولی طاقت حاصل کی تھی۔

انہیں 2017 میں مرکزی فوجی کمیشن میں ترقی دی گئی اور اسی سال انہیں جنرل کے عہدے پر فائز کیا گیا، جب کہ وہ بیک وقت چین کا اعلیٰ انسداد بدعنوانی ادارے سینٹرل کمیشن برائے ڈسپلن انسپیکشن کے نائب سیکریٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے تھے۔

مرکزی فوجی کمیشن (سی ایم سی) کے چیئرمین صدر شی جن پنگ ہیں، جب کہ ژانگ یو شیہ ایک اور نائب چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

چین کی وزارت دفاع نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کی مقرر کردہ نو فوجی شخصیات، جنہیں گذشتہ ہفتے برطرف کیا گیا، ’انتہائی سنگین جرائم اور بے حد بڑی مالی بدعنوانی‘ میں ملوث ہونے کے شبے میں زیر تفتیش ہیں۔

وزارت نے مزید بتایا کہ ان کے کیسز کی تحقیقات مکمل کر کے انہیں جائزے اور قانونی کارروائی کے لیے فوجی پراسیکیوٹرز کے حوالے کر دیا گیا۔

ہی اور برطرف کیے گئے آٹھ جنرلز مرکزی کمیٹی کے ارکان بھی تھے اور ان میں سے کچھ کے خلاف تحقیقات پہلے منظرِ عام پر نہیں آئی تھی۔

ہی 24 رکنی پولیٹ بیورو کا حصہ تھے اور انہیں صدر شی کے قریبی فوجی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا تھا۔

دونوں نے 90 کی دہائی میں صوبہ فوجیان میں خدمات انجام دی تھیں۔ ان کی برطرفی 1966 سے 1976 کے دوران ثقافتی انقلاب کے بعد پہلی بار کسی موجودہ جنرل کو مرکزی فوجی کمیشن سے ہٹائے جانے کا واقعہ ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ صدر شی کی انسداد بدعنوانی مہم عوام میں مقبول ہے، لیکن اسے پارٹی اور حکومت کے افسران کے اندر شی جن پنگ سے وفاداری کو یقینی بنانے کے لیے بھی استعمال کیا گیا ہے، جس سے ان کی طاقت مزید مستحکم ہوئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق اب تک چھ کروڑ سے زیادہ اہلکاروں کو بدعنوانی اور بدانتظامی پر سزا دی جا چکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جون 2024 میں بیجنگ نے اعلان کیا تھا کہ سابق وزیرِ دفاع لی شانگ فو اور ان کے پیش رو وی فینگ حے کو کمیونسٹ پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

مکمل اجلاس میں مرکزی کمیٹی کے 168 مستقل اور 147 متبادل ارکان نے شرکت کی، جس میں کمیونسٹ پارٹی نے آئندہ پانچ سال کے لیے اپنی معاشی حکمتِ عملی پیش کی۔

پارٹی نے کہا کہ وہ ’گہرے اور پیچیدہ عالمی تغیرات‘ اور بڑھتی ہوئی ’غیریقینی‘ صورت حال کے پیش نظر سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں خود انحصاری کے عمل کو تیز کرنے پر توجہ دے گی۔

اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ’ہمیں تیز ہواؤں، بلند لہروں اور طوفانی جھکڑوں کے درمیان بڑے امتحانات کا سامنا کرنے کی جرات دکھانی چاہیے، اور مشکلات، خطرات اور چیلنجوں سے تاریخی عزم کے جذبے کے ساتھ نمٹنا چاہیے۔

’اپنی کارکردگی کو بہتر بنا کر چین کی پائیدار معاشی ترقی اور طویل المیعاد سماجی استحکام کا نیا باب رقم کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا