ایک چینی فضائی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ’دنیا کی سب سے طویل پرواز‘ شروع کرنے جا رہی ہے، جس میں سفر مکمل ہونے میں تقریباً 29 گھنٹے لگیں گے۔
چائنا ایسٹرن ایئرلائنز نے رواں ماہ اعلان کیا کہ پروازیں ایم یو746 اور ایم یو745 چار دسمبر کو بیونس آئرس اور شنگھائی کے درمیان شروع کی جائیں گی۔
یہ پرواز ساڑھے 12 ہزار میل کا فاصلہ طے کرے گی جو پوری دنیا کے تقریباً نصف محیط کے برابر ہے۔
تاہم یہ پرواز سب سے طویل براہ راست پرواز کا اعزاز حاصل نہیں کر پائے گی کیوں کہ طیارہ نیوزی لینڈ کے شہر آک لینڈ میں دو گھنٹے کا مختصر قیام کرے گا۔
بزنس انسائیڈر کی ایک رپورٹ کے مطابق مختصر قیام کے دوران مسافروں کے طیارے سے اترنے کا امکان نہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق، چائنا ایسٹرن اس روٹ پر دیوقامت بوئنگ 777-300 ای آر طیارے اڑائے گی اور یہ سفر ہفتے میں دو بار کیا جائے گا۔
پرواز، جو شنگھائی کے پڈونگ انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ارجنٹائن کے دارالحکومت میں منسترو پستارینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ جائے گی، 25 گھنٹے لے گی۔ واپس آنے والی پرواز 29 گھنٹے کی ہو گی۔
چائنا ایسٹرن کی ویب سائٹ پر دسمبر کی پروازوں کے لیے اکانومی کلاس کے ایک طرفہ ٹکٹ 1130 پاؤنڈ سے 1670 پاؤنڈ کے درمیان دستیاب ہیں۔
بزنس کلاس کا ٹکٹ تقریباً 3700 پاؤنڈ کا ہے۔ متعدد فضائی کمپنیاں اکثر ’دنیا کی سب سے طویل‘ پرواز کا دعویٰ کرتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس وقت سنگاپور ایئرلائنز کے پاس سب سے طویل بغیر رکے کمرشل پرواز کا ریکارڈ ہے، جو سنگاپور اور نیویارک کے جے ایف کے ایئرپورٹ درمیان چلتی ہے اور 18 سے 19 گھنٹے لیتی ہے۔
آسٹریلوی فضائی کمپنی قنطاس کا ’پروجیکٹ سن رائز‘ اس ریکارڈ کو پیچھے چھوڑنے منصوبہ ہے، جس کے تحت سڈنی سے لندن اور نیویارک تک 20 گھنٹے کی قیام کے بغیر پروازیں چلائی جائیں گی۔
ایئرلائن اس وقت سنگاپور میں ایک بار قیام کے ساتھ پرواز چلاتی ہے لیکن پروجیکٹ سن رائز کی پروازیں دنیا کا سب سے طویل فضائی رابطہ ہوں گی۔
ایئرلائن نے لندن سڈنی روٹ کو، جو 10573 میل پر محیط ہے، ’طویل سفر کی آخری سرحد‘ قرار دیا ہے۔
اس منصوبے کا ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل اعلان کیا گیا۔ تاہم اس میں رکاوٹیں پیش آئیں، لیکن اب اسے 2027 میں شروع کرنے کی تیاری کی گئی ہے۔
دی انڈپینڈنٹ نے تبصرے کے لیے چائنا ایسٹرن سے رابطہ کیا ہے۔
© The Independent