پاکستان کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات بڑھانے کے منتظر ہیں: امریکہ

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ واشنگٹن پاکستان کے ساتھ اپنے سٹریٹجک تعلقات کو وسعت دینے کا موقع تلاش کر رہا ہے۔

25  ستمبر، 2025 کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف سے وائٹ ہاؤس میں مصافحہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے سٹریٹجک تعلقات کو وسعت دینے کا موقع تلاش کر رہا ہے۔

تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ اقدام واشنگٹن کے انڈیا کے ساتھ طویل عرصے سے قائم تعلقات کو کمزور نہیں کرے گا۔

پاکستان ٹی وی کے مطابق دوحہ روانگی کے دوران طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا: ’ہم پاکستان کے ساتھ اپنے سٹریٹجک تعلقات کو وسعت دینے کا موقع دیکھ رہے ہیں۔ ہمارا کام یہ سمجھنا ہے کہ کتنے ممالک کے ساتھ ہم مشترکہ مفادات کے شعبوں میں تعاون کر سکتے ہیں۔‘

روبیو نے بتایا کہ واشنگٹن نے حالیہ علاقائی کشیدگی سے قبل ہی اسلام آباد کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوششیں شروع کر دی تھیں۔

انہوں نے کہاکہ ’یہ تنازع شروع ہونے سے بھی پہلے میں نے ان سے رابطہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ اتحاد اور ایک سٹریٹجک شراکت دوبارہ قائم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‘

انہوں نے اعتراف کیا کہ امریکہ اور پاکستان کے تعلقات طویل عرصے سے انسدادِ دہشت گردی کے تعاون پر مبنی رہے ہیں مگر اب دونوں ممالک تعاون کے وسیع تر شعبوں کی تلاش کر رہے ہیں۔

روبیو نے کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ اگر ممکن ہو تو اس تعاون کو اس سے آگے بڑھایا جائے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں کچھ مشکلات اور چیلنجز ہوں گے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔‘

روبیو کے مطابق امریکی حکام پاکستان اور انڈیا تاریخی حریف ہیں جس سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے پوری طرح آگاہ ہیں لیکن انہوں نے زور دیا کہ ایک ملک کے ساتھ مضبوط تعلقات کا مطلب دوسرے کے ساتھ کمزور تعلقات نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روبیو نے تسلیم کیا کہ نئی دہلی نے تاریخی طور پر امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کو احتیاط کے ساتھ دیکھا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کی سفارتی پالیسی کا مقصد یہ ہے کہ وہ بیک وقت متعدد شراکت داروں کے ساتھ ’عملی طور پر‘ کام کرے۔

روبیو نے کہا: ’ہم جانتے ہیں کہ انہیں (انڈٰیا کو) تشویش ہے اور اس کی وجوہات بھی واضح ہیں کیونکہ تاریخی طور پر پاکستان اور انڈیا کے درمیان تناؤ موجود رہا ہے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اُنہیں سمجھنا چاہیے کہ ہمیں بہت سے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات رکھنے ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’انڈیا کے بھی کچھ ایسے ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں جن کے ساتھ ہمارے تعلقات نہیں۔ لہٰذا یہ ایک پختہ اور عملی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔‘

انہوں نے بارہا کہا کہ امریکہ کا طرز عمل خطے کی کئی بڑی طاقتوں کے درمیان توازن قائم رکھنے پر مبنی ہے۔

روبیو نے کہا: ’ہمیں بہت سے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات رکھنے ہیں اور یہی ہمارا کام ہے۔‘

امریکی وزیر خارجہ دوحہ جا رہے تھے تاکہ مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کے عمل پر جاری ہم آہنگی کو آگے بڑھایا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا