پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کی اعلیٰ سول و عسکری قیادت سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات بشمول عسکری تعاون کے فروغ کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں حالیہ مہینوں میں گرم جوشی دیکھی گئی ہے اور دونوں جانب سے اعلیٰ عہدیداروں نے ایک دوسرے کے ملکوں کے دورے کیے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا اپنے سرکاری دورے کے دوران بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس، چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمد ناظم الحسن، چیف آف ائیر سٹاف ایئر چیف مارشل حسن محمود خان اور آرمڈ فورسز ڈویژن کے پرنسپل سٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم کامرول حسن سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں کہا گیا کہ ’دونوں فریقوں نے دفاعی اور سلامتی کے (شعبوں میں) تعاون میں بہتری کے لیے امید کا اظہار کیا اور ملٹری ٹو ملٹری روابط اور متعلقہ اقدامات کو وسعت دینے کے اپنے عزم کو دہرایا۔‘
اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے وفود کے درمیان ہونے والی بات چیت میں بدلتی ہوئی خطے کی صورت حال، بڑھتے ہوئے سکیورٹی چیلنجز اور دفاعی تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی غور کیا گیا۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے سلہٹ میں سکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹکس کا دورہ کیا اور فیکلٹی کے علاوہ زیرِ تربیت جوانوں سے بھی ملاقات کی۔ بنگلہ دیش کی سول و عسکری قیادت نے پاکستان کی مسلح افواج کے اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار، خطے میں امن کے لیے کردار اور دہشت گردی کے خلاف عظیم قربانیوں کی تعریف کی۔
’ملاقاتوں میں مشترکہ تربیتی سرگرمیوں اور تعاون کے نئے مواقع پر بھی اتفاق کیا گیا۔‘
رواں سال جنوری میں بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن نے اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
بنگلہ دیش میں پاکستانی وفد کی اہم ملاقات: تجارت اور سرمایہ کاری پر مذاکرات
— Independent Urdu (@indyurdu) August 24, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/Kj8KRdwg9w pic.twitter.com/pQLIaFfbuC
بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے کسی بھی اعلیٰ افسر کا کئی دہائیوں بعد پاکستان کا یہ پہلا دورہ تھا، جسے دوطرفہ تعلقات میں غیر معمولی پیش رفت قرار دیا گیا۔
اگست میں پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان پرانے روابط کی بحالی، نوجوانوں کے باہمی روابط کے فروغ، بہتر رابطہ کاری، تجارت اور اقتصادی تعاون میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
پاکستان اور بنگلہ دیش نے گذشتہ سال شیخ حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد سے کشیدہ تعلقات کم کرنے کی کوششیں کیں، جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کو تعلقات نئے سرے سے استوار کرنے کا موقع ملا۔ دونوں ملک 1971 میں ایک جنگ کے بعد الگ ہوگئے تھے۔