خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صوبے میں گندم کی بین الصوبائی ترسیل پر لگائی گئی ’غیر آئینی پابندیوں‘ کے خلاف مداخلت کریں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب پنجاب حکومت کو خیبر پختونخوا اور سندھ کی حکومتوں کی جانب سے گندم کی ترسیل روکنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے تاہم ایک روز قبل پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ گندم کی بین الصوبائی ترسیل پر کوئی پابندی نہیں اور اس حوالے سے جاری ’پروپیگنڈا بےبنیاد اور حقائق کے منافی‘ ہے۔
پیر کو ایکس پر جاری اپنے بیان میں خیبر پختونخوا کے گورنر نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم کو اس معاملے میں فوری مداخلت کی درخواست کی ہے۔
انہوں مزید لکھا: ’ایسی پابندیاں نہ صرف صوبے کی فوڈ سکیورٹی کو متاثر کرتی ہیں بلکہ ہمارے آئین میں درج مشترکہ وفاقیت کی روح کے بھی منافی ہیں۔‘
فیصل کریم کنڈی نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم کی قیادت میں یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔
Have written to Prime Minister of #Pakistan @CMShehbaz , urging his immediate intervention to lift the unconstitutional restrictions on the inter-provincial movement of wheat to #KhyberPakhtunkhwa. Such limitations not only affect the province’s food security but also go against… pic.twitter.com/YAinLfnKwT
— Faisal Karim Kundi (@fkkundi) October 27, 2025
ان پابندیوں کو ’سنگین تشویش‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ خیبر پختونخوا گندم کی کمی کا شکار صوبہ ہے جو اپنی بنیادی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے دیگر صوبوں سے گندم کی ترسیل پر انحصار کرتا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ یہ پابندیاں آئین کے آرٹیکل 151 کے خلاف ہیں جو صوبوں کے درمیان تجارت، کاروبار اور آمد و رفت کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔
ان کے بقول: ’رسد میں کسی قسم کی رکاوٹ مصنوعی قلت، قیمتوں میں اضافہ اور عوامی مشکلات پیدا کر سکتی ہے جب کہ اس سے غیر قانونی ذرائع اور راستوں سے گندم کی غیر رسمی نقل و حمل کو فروغ دے رہی ہیں جس کے باعث اوپن مارکیٹ میں رسد کا توازن بگڑ رہا ہے۔ اس کا نتیجہ گندم اور آٹے کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کی صورت میں نکل رہا ہے جو عوام پر براہ راست بوجھ ہے اور غیر ضروری عوامی ردعمل کو جنم دے سکتا ہے۔‘
خیبر پختونخوا کے تحفظات
حالیہ سیلابوں کے بعد پنجاب حکومت نے اپنے صوبے میں قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے گندم اور آٹے کی بین الصوبائی ترسیل پر اجازت نامے کا نظام سخت کر دیا تھا جسے خیبر پختونخوا نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فلور ملز ایسوسی ایشن نے بھی ان پابندیوں کو آئینی حقوق اور حالیہ ڈی ریگولیشن معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
پنجاب کے حکام نے اگرچہ باضابطہ پابندی کی تردید کی ہے تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ’غیر معمولی‘ گندم کی ترسیل کو روکنے کے لیے چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔
سات اکتوبر کو خیبر پختونخوا حکومت نے پنجاب کو ایک اور خط لکھ کر گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ ان پابندیوں سے رسد متاثر، قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور صوبے کی غذائی سلامتی خطرے میں ہے۔
گزشتہ ہفتے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی جانب سے پابندی آئین کی خلاف ورزی اور ’صوبے کے عوام کے حقوق پر حملہ‘ ہے۔