پنجاب کے شہر فیصل آباد میں صوبائی حکومت نے ماحول دوست ائرکنڈیشنڈ الیکٹرک بس سروس متعارف کی ہے، جس سے صوبے کے دوسرے بڑے شہر میں تقریباً 27 برس بعد پبلک ٹرانسپورٹ دوبارہ بحال ہوئی ہے۔
ابتدائی طور پر 30 الیکٹرک بسیں چلائی جا رہی ہیں، جس سے اس صنعتی شہر کے دو مختلف روٹس پر شہریوں کو سفر کی سہولت فراہم ہو گی۔
ان بسوں میں فری وائی فائی کی سہولت کے علاوہ بزرگ شہریوں اور خصوصی افراد کے لیے وہیل چیئرز کے ذریعے سوار ہونے اور اترنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
طالبات اور خواتین کو سفر کے دوران ممکنہ ہراسگی کا سدباب کرنے کے لیے بسوں میں سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب ہیں۔
اس بس سروس میں بزرگ شہریوں، خصوصی افراد، طلبہ اور خواتین کے لیے سفر کی سہولت مفت ہے جبکہ دیگر مسافروں سے 20 روپے فی کس کرایہ وصول کیا جائے گا۔
یونیورسٹی سٹاپ سے بس میں سوار ہونے والے زرعی یونیورسٹی کے طالب علم محمد احمد اشعر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا ’آج میرا پہلا تجربہ ہے اس بس میں سفر کرنے کا۔ سی ایم پنجاب مریم نواز کا بہت اچھا انیشٹو ہے۔‘
اشعر پہلے یونیورسٹی جانے کے لیے موٹر سائیکل پر سفر کرتے تھے جس سے ان کا پیٹرول پر زیادہ خرچہ اٹھتا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس بس سے مجھے بہت سہولت ہو گئی ہے۔ طلبہ کے لیے بالکل فری ہے اس لیے میرا کوئی خرچ نہیں ہوتا۔‘
الیکٹرک بس میں سوار ایک ورکنگ وومن سائرہ امین نے شکایت کی کہ بسوں کے ڈرائیور اکثر تاخیر سے پہچنتے ہیں اور مسافروں کو انتظار کرنا پڑتا ہے۔
’میں کل بھی آدھا گھنٹہ بیٹھ کر اتر گئی تھی۔ ابھی بھی 20 منٹ ہو گئے ہیں ہمیں بیٹھے ہوئے لیکن ڈرائیور کا کوئی نام ونشان بھی نہیں ہے۔‘
اسی بس میں موجود ایک طالبہ اریبہ عثمان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر ان کا الیکٹرک بس میں سفر کا تجربہ اچھا رہا ہے۔
تاہم انہوں نے بھی اس بات کی نشاندہی کی کہ الیکٹرک بس سروس کے ڈرائیورز کی طرف سے ٹائم مینجمنٹ کا خیال نہیں رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے طالبات کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔