انڈیا نے جمعرات کو بتایا ہے کہ امریکہ نے ایران کی چابہار بندرگاہ کے انتظام کے لیے نئی دہلی کو چھ ماہ کی پابندیوں سے استثنیٰ دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ اقدام نئی دہلی کی ان کوششوں کو تقویت دیتا ہے جن کا مقصد اپنے حریف پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینا ہے۔
انڈیا نے گذشتہ سال بندرگاہ کی ترقی اور انتظام کے لیے ایران کے ساتھ 10 سالہ معاہدہ کیا تھا جبکہ رواں طالبان کے زیرِانتظام افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرتے ہوئے نئی دہلی نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بھی دوبارہ کھول دیا، جسے 2021 میں امریکی قیادت میں نیٹو افواج کے انخلا کے بعد طالبان کے اقتدار میں آنے پر بند کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمان کی خلیج کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع چابہار بندرگاہ دراصل افغانستان کے ساتھ ریل رابطے کے منصوبے کے تحت بنائی جا رہی تھی تاکہ تجارت کے ذریعے اس زمینی طور پر محصور ملک کی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے اور کابل کا پاکستانی بندرگاہ کراچی پر انحصار کم کیا جا سکے۔
یہ استثنیٰ ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ وہ انڈیا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نرم رویے کا اشارہ ہے۔
یہ تعلقات اس وقت کئی دہائیوں کی نچلی سطح پر پہنچ گئے تھے جب ٹرمپ نے روسی تیل کی خریداری پر ’بطور سزا‘ انڈین درآمدات پر محصولات کو دگنا کر کے 50 فیصد کر دیا تھا۔
اب انڈین ریفائنریاں روس سے تیل کی درآمدات میں کمی کر رہی ہیں کیونکہ واشنگٹن نے گذشتہ ہفتے ماسکو کی دو بڑی خام تیل برآمد کنندہ کمپنیوں روسنیفٹ اور لوک آئل پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بندرگاہ کے حوالے سے کہا: ’میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ ہمیں چھ ماہ کی مدت کے لیے استثنیٰ دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ انڈیا ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ دوطرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
واشنگٹن نے گذشتہ ماہ چابہار کے لیے پابندیوں سے استثنیٰ منسوخ کر دیا تھا، جو ابتدا میں 2018 میں دیا گیا تھا۔ یہ فیصلہ ایران پر ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ ڈالنے کی امریکی مہم کا حصہ تھا تاکہ اس کی ان سرگرمیوں کا مقابلہ کیا جا سکے جنہیں امریکہ نے اس کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت میں ’عدم استحکام پیدا کرنے والی‘ سرگرمیاں قرار دیا تھا۔
ایک انڈین عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ کی جانب سے یہ نیا استثنیٰ بدھ (29 اکتوبر) سے مؤثر ہو گیا۔
نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے نے فوری طور پر روئٹرز کی تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
 
             
              
 
           
                     
                     
                     
                     
                     
                     
                     
                     
	             
	             
	             
	             
	             
                     
                     
                     
                    