شمالی افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ، 20 اموات، 534 زخمی

پیر کی صبح شمالی افغانستان کے صوبے سمنگان اور بلخ کے شہر مزار شریف کے قریب 6.3 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا، جس میں کم از کم سات افراد جان سے گئے اور تقریباً 534 زخمی ہوئے۔ 

افغانستان کی وزارت صحت، ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور وزارت دفاع نے پیر کو بتایا کہ علی الصبح شمالی صوبے سمنگان اور بلخ کے شہر مزار شریف کے قریب 6.3 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا، جس میں کم از کم 20  افراد جان سے گئے اور تقریباً 534 زخمی ہوئے۔ 

 وزارتِ صحتِ عامہ کے حکام کے مطابق ملک کے شمالی صوبوں میں گزشتہ شب آنے والے زلزلے کے نتیجے میں اب تک 20 سے زائد افراد جان سے گئے اور 534 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

وزارت کے ترجمان ڈاکٹر شرافت زمان نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ بلخ اور سمنگان کے ہسپتالوں میں 534 زخمی اور 20 سے زیادہ لاشیں لائی گئیں، جب کہ بعض معمولی زخمیوں کا علاج نجی ہسپتالوں اور مقامی سطح پر کیا گیا ہے۔

 

سمنگان کے محکمہ صحت کے سربراہ قاری لطف اللہ حبیبی کے مطابق  خُلم ضلع میں 6 اموات اور 70 سے زیادہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

قاری حبیبی نے مزید بتایا کہ اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے اور طبی ٹیمیں مقامی حکام کے تعاون سے زخمیوں کی امداد اور علاج معالجے میں مصروف ہیں۔

اگست کے آخر میں افغانستان میں آنے والے زلزلے اور زبردست آفٹر شاکس سے 2200 سے زیادہ اموات ہوئی تھیں۔  

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا کہ امریکی جیولوجیکل سروے نے کہا کہ پیر کی صبح شمالی افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ آیا۔

یو ایس جی ایس کے مطابق، تازہ ترین زلزلہ صبح سویرے 28 کلومیٹر (17 میل) کی گہرائی میں آیا جس کا مرکز مزار شریف شہر کے قریب تھا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا کہ زلزلے میں اب تک سات اموات ہوئی ہیں جبکہ 150 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق خراب مواصلاتی نیٹ ورکس اور انفراسٹرکچر نے ماضی میں پہاڑی ملک میں تباہی کے ردعمل میں رکاوٹ پیدا کی، جس سے حکام کو گھنٹوں یا دنوں تک نقصان کی شدت کا اندازہ لگانے کے لیے دور دراز کے دیہاتوں تک پہنچنے میں مسائل درپیش آتے ہیں۔  

اے ایف پی کے نمائندے نے مشاہدہ کیا کہ مزار شریف کے شہری زلزلے کی وجہ سے گھروں سے نکل کر سڑکوں پر بھاگ رہے تھے، جبکہ دارالحکومت کابل میں نامہ نگاروں کے مطابق تقریباً 420 کلومیٹر (260 میل) جنوب میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

یہ طالبان حکومت کے لیے تازہ ترین قدرتی آفت ہے، جس نے 2021 میں ملک پر قبضہ کرنے کے بعد سے تین بڑے مہلک زلزلوں کا سامنا کیا ہے۔ غیر ملکی امداد جو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی تھی، ڈرامائی طور پر گر گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگست میں ملک کے مشرق میں 6.0 شدت کے زلزلے نے پہاڑی دیہاتوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا اور 2,200 سے زیادہ افراد جان سے گئے تھے۔  

2023 میں ایرانی سرحد کے قریب مغربی ہرات میں اور 2022 میں مشرقی صوبہ ننگرہار میں بڑے زلزلوں سے سینکڑوں اموات اور ہزاروں گھر تباہ ہوئے۔

اقوام متحدہ اور امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ افغان آبادی میں بھوک بڑھ رہی ہے اور الگ تھلگ ملک خشک سالی، بینکنگ سیکٹر پر اقتصادی پابندیوں اور پڑوسی ممالک ایران اور پاکستان سے لاکھوں افغان شہریوں کی واپسی کی وجہ سے انسانی بحران کا شکار ہے۔

افغانستان میں زلزلے عام ہیں، خاص طور پر ہندوکش پہاڑی سلسلے کے ساتھ، جہاں یوریشین اور انڈین ٹیکٹونک پلیٹیں ملتی ہیں۔

کئی دہائیوں کی جنگ کی وجہ سے تباہ ہونے والے بنیادی طور پر دیہی ملک میں بہت سے گھر ناقص طریقے سے بنائے گئے ہیں اور سڑکوں اور دور دراز دیہاتوں تک جانے والے راستوں سے سفر کرنے میں اکثر گھنٹے یا دن بھی لگ جاتے ہیں، جو اکثر آفات یا خراب موسم کے دوران مدد سے منقطع ہو جاتے ہیں۔

AFP کے ایک صحافی نے پیر کو دیکھا کہ مزار شریف کی نیلی مسجد، جو 15ویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی، کو زلزلے سے نقصان پہنچا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا