نواز شریف اور زرداری کردار ادا کریں تو سیاسی استحکام ممکن: فواد چوہدری

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرادری ملک میں سیاسی استحکام میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وہ ’سیاسی استحکام‘ کے لیے پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری کے کردار کو اس سلسلے میں اہم قرار دیا ہے۔

ان دنوں فواد چوہدری، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل اور سینیئر سیاست دان محمود مولوی کے ساتھ کچھ دنوں سے سیاسی منظر نامے پر متحرک دکھائی دے رہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی۔

نو مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے نتیجے میں جب اس میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن ہوا تو پی ٹی آئی کے بہت سے اہم رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔ فواد چوہدری نے اس وقت نہ صرف پارٹی کے نائب صدر کا عہدہ بلکہ سیاست بھی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا اور بعدازاں وہ جہانگیر ترین کی ’استحکام پاکستان پارٹی‘ کے قیام کے وقت ہونے والی پریس کانفرنس میں بھی دکھائی دیے تھے۔

تاہم وہ اس بات پر اصرار کرتے آئے ہیں کہ انہوں نے کبھی ’پی ٹی آئی نہیں چھوڑی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا: ’ہم ملک میں سیاسی استحکام کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں کسی نے اشارہ نہیں کیا بلکہ اپنے طور پر نہ صرف پی ٹی آئی رہنماؤں بلکہ دیگر قائدین سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔‘

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور صدر مملکت آصف زرادری ملک میں سیاسی استحکام میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ’ان سے ملاقات کی کوشش کریں گے، انہیں بھی ملکی صورت حال بہتر کرنے لیے آگے آنا ہوگا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت سے بھی ملاقات ہوئی ہے اور وہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پر قابو پانے کے لیے کردار ادا کرنے پر تیار ہیں۔

سابق وزیر اطلاعات کے مطابق چوہدری شجاعت سے ان کی کچھ دن بعد دوسری ملاقات بھی ہوگی جبکہ وہ دیگر سیاسی رہنماؤں کو بھی اس بارے میں متحرک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا: ’جب اپوزیشن کو سپیس نہیں دی جائے گی تو وہ سخت ٹویٹس یا احتجاج کا ہی سہارا لے گی، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کی راہ ہموار کرے کیونکہ سیاسی حالات کی بہتری کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں اور اس بارے میں پی ٹی آئی کے کسی رہنما کو اختلاف نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست