وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے جمعہ کو ترکی اور قطر کا ثالثی میں کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ذمہ داری افغانستان پر ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کرے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان چھ نومبر سے استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوا جہاں پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان اب بھی ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل کے مطابق سکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پاکستانی سکیورٹی وفد جن میں نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر بھی شامل ہیں مذاکرات کے بعد استنبول ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے دونوں دور بے نتیجہ ہی رہے تھے۔ ترکی میں ہونے والے یہ مذاکرات قطر میں گذشتہ ماہ طے پانے والی جنگ بندی کو مضبوط بنانے کے لیے ہو رہے ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات نے جمعہ کو ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’پاکستان نے ترکی اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے بھائی ملک کی حیثیت سے مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔
’تاہم پاکستان نے واضح کیا کہ اب ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے طویل عرصے سے نامکمل وعدے پورے کرے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ’پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان کو دہشت گردی پر قابو پانے سے متعلق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دو طرفہ وعدے پورے کرنے ہوں گے جن میں وہ اب تک ناکام رہا ہے۔‘
مذاکرات کے حوالے سے وفاقی وزیر نے بتایا کہ ’پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ افغان عوام کے خلاف کوئی بدگمانی نہیں رکھتا۔ تاہم پاکستان کبھی بھی افغان طالبان حکومت کے ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک کے مفادات کے خلاف ہوں۔
’پاکستان نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ اپنے عوام کی حفاظت اور اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔‘
اس سے قبل پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے جمعے کو بتایا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کی سرزمین سے ہونے والے ’حملوں‘ کی معلومات استنبول میں ثالثوں سے شیئر کر دی ہیں۔