زحل کے چاند پر خلائی مخلوق موجود ہو سکتی ہے: تحقیق

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زحل کا چاند انسی لاڈس اپنے اوپر والے حصے سے حرارت خارج کر رہا ہے۔

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کی جاری کردہ یہ تصویر اس کے خلائی جہاز کیسینی نے 2009 میں کھینچی جس میں زحل کے چاند انسی لاڈس کے جنوبی قطب پر برف کی تہہ دکھائی دے رہی ہے (اے ایف پی)

سائنس دانوں نے کہا ہے زحل کا ایک چاند زمین کے علاؤہ زندگی کے لیے ہماری توقع سے بھی زیادہ  موزوں ہو سکتا ہے۔

ایک اہم نئی تحقیق میں محققین کو معلوم ہوا کہچانف کی برفیلی سطح کے اوپر والے حصے سے حرارت خارج ہو رہی ہے۔ یہ اس جانب اشارہ ہے کہ اینسیلاڈس میں طویل مدت سے وہ استحکام موجود ہے جو زندگی کو سہارا دینے کے لیے درکار ہے۔

محققین مدت سے کہتے آئے ہیں کہ انسی لاڈس ہمارے اپنے شمسی نظام میں زمین کے علاؤہ زندگی تلاش کرنے کے لیے سب سے زیادہ ممکنہ جگہ ہو سکتی ہے۔ اس کی برفیلی پرت کے نیچے ایک وسیع، کھارا سمندر موجود سمجھا جاتا ہے اور یہ حقیقت کہ اس میں مائع شکل میں پانی، حرارت اور موزوں کیمیائی اجزا موجود ہیں، عرصے سے سائنس دانوں کو پرجوش رکھتی آئی ہے۔

لیکن محققین کو خدشہ رہا ہے کہ اگر اس کے گردونواح کا ماحول کافی مستحکم نہ ہوا تو یہ سمندر ممکن ہے زندگی کو سہارا نہ دے سکے۔ اگر اس کی توانائی میں اور حصول میں مستحکم توازن میں برقرار نہ رہا تو اس کی سطح کی سرگرمی مکمل طور پر رک سکتی ہے  اور اگر توانائی میں کافی حد تک کمی نہ ہوئی تو سمندری سرگرمی حد سے زیادہ بڑھ سکتی ہے۔ اس سے پہلے محققین کا خیال تھا کہ انسی لاڈس کا صرف جنوبی قطب ہی اس سرگرمی میں مصروف ہے، جو پانی سے بننے والی برف اور بھاپ کے ڈرامائی فواروں کی شکل میں حرارت خارج کرتا ہے۔ شمالی قطب کو غیر فعال سمجھا جاتا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ناسا کے کیسینی خلائی جہاز کے ڈیٹا پر مبنی نئی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ توانائی شمالی قطب پر سمندر سے بھی خارج ہو رہی ہے۔

مزید یہ کہ جب سائنس دانوں نے اس عمل کے ذریعے حرارت کے ضیاع کا اندازہ لگایا اور اسے جنوبی قطب سے ہونے والے ضیاع میں شامل کیا، تو انہیں معلوم ہوا کہ یہ مقدار تقریباً ہماری ان پیش گوئیوں کے برابر ہے کہ نظام میں کتنی حرارت داخل ہو رہی ہے۔ انسی لاڈس اپنی مدار کی وجہ سے کھنچاؤ اور دباؤ میں آ کر گرم ہوتا ہے  مگر لگتا ہے کہ حرارت کا ضیاع اس تپش کو توازن میں رکھتا ہے۔

محققین کے مطابق یہ اشارہ ملتا ہے کہ یہ دنیا زندگی کو سہارا دینے کے لیے کافی حد تک مستحکم ہو سکتی ہے۔

اب سائنس دان اینسیلاڈس کا مزید جائزہ لینے اور یہ سمجھنے کی امید رکھتے ہیں کہ اس کے سمندر کو کتنا عرصہ ہو چکا ہے — اور کیا وہ مدت زندگی کے وجود میں آنے کے لیے کافی طویل رہی ہے۔

اس تحقیق کی تفصیل جریدہ سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والے نئے مقالے ’انسی لاڈس کے شمالی قطب پر داخلی حرارت‘ میں بیان کی گئی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق