وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت وزیر اعظم کے لیے مجوزہ استثنیٰ واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو ’مکمل طور پر جوابدہ‘ رہنا چاہیے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں وزیر اعظم نے 27 ویں ترمیم میں وزیر اعظم کو استثنیٰ دینے کی شق کو واپس لینے کا حکم دیا اور کہا کہ ’آذربائیجان سے واپسی پر مجھے معلوم ہوا ہے کہ ہماری پارٹی سے تعلق رکھنے والے کچھ سینیٹرز نے وزیر اعظم کے استثنیٰ کے حوالے سے ایک ترمیم جمع کروائی ہے۔‘
ہفتے کو آئین (27 ویں ترمیم) ایکٹ، 2025 کا بل وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری کے چند گھنٹوں بعد پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں پیش کیا گیا تھا، جس سے مجوزہ تبدیلیوں کی رفتار اور دائرہ کار پر اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا۔
اس بل میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام، ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کے عمل میں تبدیلی، صوبائی کابینہ میں اعلیٰ حد اور فوجی قیادت کے ڈھانچے میں تبدیلی کی تجاویز دی گئی ہیں۔
آذربائیجان سے واپسی پر مجھے بتایا گیا ہے کہ میری پارٹی کے چند سینیٹرز نے وزیراعظم کے استثنیٰ کے حوالے سے ترمیمی شق سینیٹ میں پیش کی جو کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں شامل نہیں تھی۔ معزز سینیٹرز کے خلوص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، میں نے انہیں یہ ترمیم فی الفور واپس لینے کی ہدایت کی… https://t.co/a4EncuG9os
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) November 9, 2025
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرپرسن سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور قومی اسمبلی کے پینل کے ان کے ہم منصب ایم این اے چوہدری محمود بشیر ورک آج کے اجلاس کی مشترکہ صدارت کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز نے ایکس پر پوسٹ میں مزید لکھا کہ ’جب کہ میں نیک نیتی سے ان کے ارادے کو تسلیم کرتا ہوں، یہ تجویز کابینہ کے منظور کردہ مسودے کا حصہ نہیں تھی، میں نے اسے فوری طور پر واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ ’اصول کے طور پر، ایک منتخب وزیر اعظم کو عدالت اور عوام دونوں کے سامنے مکمل طور پر جوابدہ رہنا چاہیے۔‘