لاہور میں ملزم پکڑنے پولیس سے پہلے ڈرون پہنچیں گے

سیف سٹی اتھارٹی لاہور کی جانب سے واردات کی اطلاع ملتے ہی ملزموں کے تعاقب کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کا کامیاب تجربہ۔

سیف سٹی اتھارٹی لاہور کے مطابق شہر میں واردات کی اطلاع ملتے ہی ملزموں کے تعاقب کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔

ڈی ایس پی کوآرڈینیشن سیف سٹی اتھارٹی آغا ناصر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ڈاکنگ ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال ترقی یافتہ ممالک کے بعد ترقی پذیر ممالک میں سب سے پہلے ہم کر رہے ہیں۔ لاہور میں کسی بھی مقام پر ہونے والی واردات کی کال موصول ہوتے ہی ڈرون کو ملزموں کا تعاقب کرنے کے لیے روانہ کر دیا جائے گا۔‘

’ڈرون ملزموں کو ٹریس کریں گے جس کے بعد پولیس ہیلپ سینٹر 15 سے متعلقہ پیٹرولنگ پولیس کو ہدایات دی جائیں گی۔ اس طرح ڈرون کیمروں سے فوری ملزم قانون کے شکنجے میں ہوں گے۔‘

آغا ناصر کے بقول: ’لاہور شہر میں 10 مقامات کی نشاندہی کر لی گئی جہاں کیمرے رکھے جائیں گے۔ نیٹ ورکنگ کے لحاظ سے پورے لاہور شہر کو یہ ڈرون کور کریں گے۔ انٹرنیٹ کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے گی تاکہ بوقتِ ضرورت کیمروں کی رینج متاثر نہ ہو۔‘

ڈی ایس پی نے دعویٰ کیا کہ ’ہم نے ڈاکنگ ڈرون ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ کیا جس میں ایک خاتون نے پینک بٹن سے، جو شہر کے مختلف مقامات پر نصب ہیں، پولیس ہیلپ لائن میں کال کی جس میں بتایا گیا کہ ایک شخص ان کا پرس چھین کر فرار ہو گیا ہے۔

ہیلپ سینٹر سے ڈرون روانہ کیا گیا جس نے پرس چھیننے والے کو فوری ٹریس کر لیا۔ اسی دوران پولیس فورس ڈولفن کو کال کی گئی اور سینٹر میں کال ریسیو کرنے والے نے لائیو پولیس ٹیم کو ہدایات دیں۔ لہذا کچھ ہی دیر میں پرس چھیننے والے شخص تک پولیس پہنچ گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ یہ آزمائشی مشق تھی جس میں موجود خامیاں دور کر دی گئی ہیں۔ اب نہ صرف سیف سٹی کیمروں بلکہ ڈرون کیمروں سے بھی شہر کی نگرانی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جہاں بھی کسی قسم کی واردات کی کال موصول ہو گی تو ہم جائزہ لیں گے کہ ڈرون کیمرے کا استعمال کرنا چاہیے یا پہلے سے موجود ٹیکنالوجی کافی ہے۔ جیسے ہی ڈرون کی ضرورت محسوس ہو گی یہ حرکت میں آ جائیں گے۔ یہ صرف چوری ڈکیتی نہیں بلکہ ہر قسم کے جرائم میں ملوث ملزموں کی گرفتاری کے لیے استعمال ہوں گے۔‘

سیف سٹی اتھارٹی کی جانب سے پہلے ہی شہر میں کیمروں کی مدد سے اشتہاریوں کو پکڑنے اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب کے کئی شہروں میں کیمرے لگا کر لاہور سیف سٹی سے لنک کر دیے گئے ہیں تاکہ ان شہروں کے حالات پر بھی لاہور کے سیف سٹی اتھارٹی سینٹر سے ہی نظر رکھی جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی