انڈین کشمیر: پولیس سٹیشن میں دھماکے سے 9 اموات، درجنوں زخمی

پولیس سٹیشن میں ضبط شدہ بارودی مواد اچانک پھٹنے سے دھماکہ ہوا، متاثرین میں زیادہ تعداد پولیس اور فرانزک اہلکاروں کی ہے۔

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جمعے کی شب ایک پولیس سٹیشن میں ضبط شدہ بارودی مواد اچانک پھٹنے سے کم از کم نو افراد جان سے گئے اور 27 زخمی ہو گئے، جن میں اکثریت پولیس اہلکاروں اور فرانزک ٹیم کے ارکان کی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ زخمیوں میں سے کم از کم پانچ کی حالت تشویش ناک ہے، جس کے باعث اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

دھماکے کے بعد پولیس سٹیشن کی عمارت کے ایک حصے میں آگ بھڑک اٹھی جسے بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کو طلب کرنا پڑا۔

انڈین حکام نے کہا کہ دھماکے کی اصل وجہ جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں جبکہ جموں و کشمیر پولیس نے واقعے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ایک پولیس اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ دھماکہ سری نگر کے نوگام پولیس سٹیشن میں ہوا جس کے بعد پورا کمپاؤنڈ آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب چار روز قبل نئی دہلی میں ایک کار دھماکے میں کم از کم آٹھ افراد مارے گئے۔

انڈین حکومت نے اسے ’دہشت گردی کا واقعہ‘ قرار دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دہلی دھماکے کے بعد انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز نے کارروائیاں تیز کرتے ہوئے بدھ سے مختلف اضلاع میں جماعت اسلامی (جے آئی) کشمیر کے دفاتر اور رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارنا شروع کر دیے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان چھاپوں کا براہ راست تعلق دہلی دھماکے سے جوڑ کر تو نہیں بتایا گیا، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں خطے میں ’امن و امان کو یقینی بنانے‘ کے لیے کی جا رہی ہیں۔

چھاپوں کی کارروائیاں اوانتی پورہ، بانڈی پورہ، گاندربل، شوپیاں اور سوپور سمیت متعدد اضلاع میں جاری ہیں۔

انڈیا کی حکومت نے 2019 میں جماعت اسلامی کشمیر کو ’غیر قانونی تنظیم‘ قرار دے کر اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔

دہلی اور سری نگر کے حالیہ واقعات کے بعد انڈین سکیورٹی حکام نے پورے خطے میں ہائی الرٹ جاری کر رکھا ہے اور مزید کریک ڈاؤن کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا