سعودی عرب اہم اتحادی ہے، اسے ایف 35 طیارے بیچیں گے: صدر ٹرمپ

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وائٹ ہاؤس میں بات چیت کے لیے آنے سے ایک روز قبل پیر کو کہا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 سٹیلتھ لڑاکا طیارے فروخت کرے گا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وائٹ ہاؤس میں بات چیت کے لیے آنے سے ایک روز قبل پیر کو کہا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کو ایف 35 سٹیلتھ لڑاکا طیارے فروخت کرے گا۔

ٹرمپ نے صحافیوں سے جب پوچھا کہ کیا واشنگٹن ریاض کو منگل کی میٹنگ میں جیٹ طیارے فروخت کرنے پر راضی ہو جائے گا تو کہا کہ ’ہم ایسا کریں گے۔ ہم ایف 35 طیارے فروخت کریں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ (سعودی عرب) ایک عظیم اتحادی رہے ہیں۔‘

دوسری جانب سعودی عرب کے خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر 17 نومبر کو بتایا کہ ’وزیرِاعظم و ولی عہد محمد بن سلمان خادمِ حرمین شریفین کی ہدایت پر اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر بروز پیر امریکہ روانہ ہو گئے۔

’یہ ایک سرکاری دورہ ہے جس میں وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ دورے میں دو طرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوگی۔‘

ریاض طویل عرصے سے ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی کوشش کر رہا ہے، جو اس وقت مشرق وسطیٰ میں صرف اسرائیل کی ملکیت ہیں۔

اسرائیلی حکام نے سعودی عرب کو طیاروں کی فروخت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اس کے باوجود کہ مملکت کی جانب سے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

ماضی کے تنازعات کے ایک اور علاقے میں، مذاکرات سے واقف ایک ذریعہ نے کہا کہ ٹرمپ اور شہزادہ سویلین جوہری تعاون کے فریم ورک پر ایک معاہدے پر دستخط کریں گے۔

سعودی عرب، جو دنیا کے سب سے بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے، کا کہنا ہے کہ وہ فوسل فیول سے تنوع پیدا کرنا چاہتا ہے اور نام نہاد ’123 معاہدے‘ سے دستیاب جدید امریکی ٹیکنالوجی کی تلاش میں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن اس طرح کے معاہدے پھیلاؤ کے خلاف سخت قوانین کے تابع ہیں اور کانگریس سے کسی بھی مکمل معاہدے کی جانچ کی توقع کی جائے گی۔

سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کا خواہاں نہیں ہے اور اس نے حال ہی میں پاکستان کے ساتھ ایک بہتر دفاعی شراکت داری کی ہے، جو ایک جوہری طاقت ہے۔

امریکہ نے اب تک صرف ایف 35 طیاروں کی فروخت کی اجازت اپنے قریبی اتحادیوں کو دی ہے، بشمول متعدد یورپی نیٹو اتحادیوں اور اسرائیل۔

واشنگٹن نے 2019 میں ترکی کو ایف 35 پروگرام سے باہر کر دیا کیونکہ انقرہ کی طرف سے روسی فضائی دفاعی نظام کی خریداری نے خدشہ پیدا کیا کہ ماسکو پچھلے دروازے سے طیارے کی ٹیکنالوجی حاصل کر سکتا ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان، جنہوں نے اس سال کے شروع میں ٹرمپ کی میزبانی کی تھی، حفاظتی ضمانتوں کے لیے دباؤ ڈالیں گے جب کہ ٹرمپ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر زور دیں گے۔

سعودی عرب کا اس مرحلے پر تعلقات کو معمول پر لانے کا امکان نہیں ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا