امریکی سینیٹر یو اے ای کو ایف 35 طیاروں کی فروخت روکنے میں ناکام

ڈیموکریٹس امریکی پارلیمان میں متحدہ عرب امارات کو جدید ترین فائٹر جیٹ طیاروں ایف 35 کی فروخت رکوانے میں ناکام رہے ہیں کیوں کہ بیشتر سینیٹرز نے اس خدشے کو مسترد کر دیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ خطرناک اسلحے کی دوڑ شروع کر رہے ہیں۔

دنیا کے سب سے مہنگے ترین جنگی طیاروں میں سے ایک، لاک ہیڈ مارٹن کمپنی کا تیار کردہ ایف 35 طیارے پر انتہائی اعلی درجے کے سینسرز اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے آلات نصب ہیں (اے ایف پی)

ڈیموکریٹس امریکی پارلیمان میں متحدہ عرب امارات کو جدید ترین فائٹر جیٹ طیاروں ایف 35 کی فروخت رکوانے میں ناکام رہے ہیں کیوں کہ بیشتر سینیٹرز نے اس خدشے کو مسترد کر دیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ خطرناک اسلحے کی دوڑ شروع کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار کے اختتام پر اسرائیل کو تسلیم کرنے پر رضامند ہونے کے بعد اپنے خلیجی اتحادی متحدہ عرب امارات کو ایف 35 جیٹ طیاروں، غیر مسلح ڈرونز اور 23 ارب ڈالر مالیت کے دیگر ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دی تھی۔ 

ڈیموکریٹ پارٹی، جو خود اس مسٔلے پر تقسیم ہو گئی، دو ووٹنگ میں 50 سینیٹرز کو راضی کرنے میں ناکام رہے کہ ٹرمپ اگلے ماہ نو منتخب صدر جو بائیڈن کے حلف لینے سے قبل ہی یمن میں تباہ کن جنگ میں حصہ لینے والے ملک کو اسلؒحہ فروخت کرنے میں عجلت سے کام کر رہے ہیں۔

ریپبلکن سینیٹر روئے بلنٹ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کو اسلحہ کی فروخت سے امریکہ میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ’ہمارے دوستوں کی طاقت میں اضافہ ہو گا جو مشترکہ دشمن کا سامنا کر رہے ہیں اور جو اپنے ملک اور اپنے خطے کو بہت بہتر سمت میں لے جانے کے لیے امریکہ کے ساتھ براہ راست کام کر رہے ہیں۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے ہی دھمکی دی تھی کہ اگر پارلیمان یو اے ای کو اسلحہ کی فروخت روکنے کے لیے قراردادیں منظور کرتی ہیں تو وہ اسے ویٹو کر دیں گے جس کا مطلب یہ تھا کہ سینیٹ اور ایوان نمائندگان کو انہیں روکنے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت تھی۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’متحدہ عرب امارات کو اسلحے کی فروخت اسے (اسرائیل کے ساتھ) امن معاہدے کے نتیجے میں ایران کے جارحانہ رویے اور دھمکیوں کو روکنے کے قابل بنائے گا۔‘

اس فروخت کی مخالفت کرنے والے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی میں ڈیموکریٹ پارٹی رکن رابرٹ مینینڈیز نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ایران سے خطے کے ممالک کو خطرہ لاحق ہے لیکن ’ہم ابھی تک ٹھیک سے یہ سمجھ نہیں پائے کہ ایف 35 طیارے یا مسلح ڈرونز ایرانی خطرے کا کس طرح سے مقابلہ کریں گے۔‘

سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خطے میں امریکہ کا ایک اور حلیف اور اتحادی ملک قطر، جس کی متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی ناکہ بندی کی ہوئی ہے، بھی پہلے ہی دوحہ کو ایف 35 طیاروں فروخت کے لیے زور دے رہا ہے۔

’کیا ہم واقعی یہ سوچتے ہیں کہ ہم انہیں صرف متحدہ عرب امارات کو فروخت کر سکتے ہیں اور اس کے بعد دوسرے ممالک ہمارے دروازے پر دستک دے کر دنیا کے اس حساس خطے میں اسلحے کی دوڑ شروع کریں۔‘

مینینڈیز نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کا سامنا کرنے والے جنگ زدہ ملک لیبیا کو اماراتی ہتھیاروں ترسیل کی اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے چین کے ساتھ فوجی تعلقات کی کوششوں پر بھی سوالات اٹھائے۔

ایریزونا سے تعلق رکھنے والے دو ڈیموکریٹ سینیٹرز کرسٹن سنیما اور مارک کیلی نے اپنی پارٹی کی مخالفت کرتے ہوئے اسلحے کی فروخت کے ری پبلکن پارٹی کے فیصلے کی حمایت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب ٹرمپ کے بڑے حامی ری پبلیکن سینیٹر رینڈ پال، جو عام طور غیر ملکی فوجی مداخلتوں پر تنقید کرتے ہیں، نے اس معاملے میں ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا۔

پال نے کہا: ’یہ واضح نہیں ہے کہ جدید عسکری ٹیکنالوجی کی خطے میں درآمد سے درحقیقت پرامن تعلقات کی حوصلہ افزائی ہو گی۔‘

انہوں نے کہا: ’اگر متحدہ عرب امارات ان انتہائی جدید ترین ہتھیاروں کا غلط استعمال کرے گا تو کیا امریکہ اس کی ذمہ داری قبول کرے گا؟ کیا ہم ان لوگوں پر بھروسہ کرسکتے ہیں جو ماضی میں یمن میں عام شہریوں پر بمباری مہم کا حصہ بن چکے ہیں اور وہ مستقبل میں کیسے زیادہ دانشمندی کے ساتھ کام کریں گے؟‘

دنیا کے سب سے مہنگے ترین جنگی طیاروں میں سے ایک، لاک ہیڈ مارٹن کمپنی کا تیار کردہ ایف 35 طیارے پر انتہائی اعلی درجے کے سینسرز اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے آلات نصب ہیں اور اسے فضائی حملوں، انٹیلیجنس معلومات جمع کرنے اور ہوائی جنگ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کو 50 ایف 35 جنگی طیارے فروخت کیے جائیں گے۔ یہ تعداد اسرائیلی طیاروں کے بیڑے کے برابر ہے۔

اسرائیل نے تاریخی طور پر ہمشہ عرب اقوام کو جیٹ بیچنے کی مخالفت کی ہے لیکن وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ستمبر میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات کو ان جیٹس کی فروخت پر اعتراض مسترد کر دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا