اسرائیل کی 'تاریخی' پرواز کی متحدہ عرب امارات آمد

اس جہاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر سمیت کئی اسرائیلی اور امریکی عہدیدار سوار تھے۔

پہلی اسرائیلی پرواز  نے متحدہ عرب امارات کے شہر ابوظہبی کے   ایئرپورٹ پر لینڈ کیا (تصویر: اے ایف پی)

اسرائیل کے شہر تل ابیب سے اڑان بھرنے ہونے والی 'تاریخی پرواز' متحدہ عرب امارات کے شہر ابوظہبی کے ایئرپورٹ پر لینڈ کر گئی ہے۔

اسرائیل کی قومی ایئر لائن کی فلائٹ نمبر ایل وائے 971 نے تل ابیب کے بن گورین ہوائی اڈے سے پیر کو پرواز بھری تھی۔ 

اس جہاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر، امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن اور اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر میر بن شبت سمیت کئی اسرائیلی اور امریکی عہدیدار سوار تھے۔

امریکہ کی معاونت سے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے بعد پیر کو دونوں ملکوں کے درمیان یہ پہلی پرواز ہے، جس سے خطے میں امن کی امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ابوظہبی میں لینڈنگ کے بعد وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 'تاریخی' پرواز کو اپنی فضائی حدود عبور کرنے کی اجازت دینے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔

اس سے قبل روانگی کے وقت جیرڈ کشنر نے کہا تھا: 'یہ ایک تاریخی پرواز ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر ایک تاریخی سفر کا آغاز کرے گی۔ مستقبل طے کرنے کے لیے ماضی کا فیصلہ ضروری نہیں ہے۔ میرا ماننا ہے کہ دنیا بھر میں اس خطے میں امن اور استحکام ممکن ہے۔'

متحدہ عرب امارات آنے والے اس اسرائیلی جہاز کے کاک پٹ پر انگریزی، عبرانی اور عربی زبان میں لفظ 'امن' درج کیا گیا ہے۔

اسرائیل سے آنے والی اس پرواز کا فلائٹ نمبر ایل وائے 971 تھا، جو متحدہ عرب امارات کا ڈائلنگ کوڈ ہے جبکہ منگل کو جو پرواز ابوظہبی سے اسرائیل جائے گی، اس کا نمبر اسرائیل کے ڈائلنگ کوڈ کے مطابق 972 ہوگا۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان 13 اگست کو تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کا اعلان ہوا تھا، جس کا اعلان امریکی صدر ٹرمپ نے کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس معاہدے کے تحت اسرائیل اس مقبوضہ زمین کو اپنا حصہ نہیں بنائے گا جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کے لیے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس اعلان سے متحدہ عرب امارات ایسا کرنے والا پہلا خلیجی اور صرف تیسرا عرب ملک بن گیا ہے جس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔ اس سے پہلے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ فعال سفارتی تعلقات قائم ہیں۔

سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد 16 اگست کو متحدہ عرب امارات اور اسرائیل سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں نے کرونا (کورونا) وائرس سے متعلق مشترکہ تحقیق کے معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے، جسے دونوں ممالک کے کاروباری شعبے میں 'پہلی ڈیل اور پارٹنرشپ' قرار دیا گیا تھا۔

دوسری جانب اسی روز اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ٹیلی فونک رابطے بھی بحال ہوگئے تھے، جس کا افتتاح اماراتی وزیرخارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان اور ان کے اسرائیلی ہم منصب گابی اشکنازی نے کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا