پاکستان نے منگل کو اسرائیلی افواج اور آبادکاروں کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد، مسجد الاقصیٰ میں بار بار گھسنے اور عبادت کرنے والوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے مسلسل واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے حملے، خاص طور پر مغربی کنارے میں بستیوں میں رہنے والوں پر بڑھ گئے ہیں۔
اسرائیل نے 1967 سے مغربی کنارے پر قبضہ کر رکھا ہے، اور اب وہاں 500,000 سے زیادہ اسرائیلی آبادکاری رہائش پذیر ہیں۔
فلسطین میں مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں میں جمعرات کو ایک مسجد کو نذر آتش کرنے کے ساتھ ساتھ توڑ پھوڑ بھی گئی۔
فلسطینی حکام کے مطابق مغربی کنارے میں گذشتہ برس یہودی آباد کاروں نے 20 کے لگ بھگ مساجد کو حملہ کر کے نشانہ بنایا تھا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی قابض افواج اور انتہا پسند آبادکاروں کی جاری خلاف ورزیوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے، جن میں مسجد الاقصیٰ کے صحن پر بار بار حملے اور عبادت گزاروں کے خلاف اشتعال انگیز کاروائیاں شامل ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایسی کارروائیاں بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔‘
مسجد الاقصیٰ، مکہ اور مدینہ کے بعد اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ یہ دنیا بھر کے دو ارب سے زائد مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے۔
اسرائیلی افواج متعدد بار مسجد الاقصیٰ پر دھاوا بول چکی ہیں اور وہاں فلسطینی عبادت گزاروں کو ہراساں کرتی رہی ہیں، جس کے نتیجے میں مسلم ممالک کی جانب سے سخت ردِعمل سامنے آتا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے بین الاقوامی قانون اور تاریخی حیثیت کے مطابق اسلامی مقدس مقامات کے تقدس کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔