امریکی نائب صدر جی ڈی وینس نے جمعرات کو کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی پالیسی یہی رہے گی کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم نہیں کرے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نائب صدر جی ڈی وینس نے تل ابیب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو سے بات چیت کے بعد وہ غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں ’کافی مطمئن‘ ہیں۔
دوسری جانب اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے انضمام کی طرف پیش قدمی غزہ میں امریکی ثالثی سے ہونے والی نازک جنگ بندی کو کمزور کر سکتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جمعرات کو اسرائیل روانہ ہوئے ہیں۔
1967 میں مغربی کنارہ اپنے قبضے میں لینے کے بعد سے اسرائیل نے اس علاقے پر اپنا کنٹرول بتدریج بڑھایا۔ بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے 2024 میں قرار دیا تھا کہ مغربی کنارے کے کئی حصوں میں اسرائیل کے اقدامات ضم کرنے (الحاق) کی حد پار کر چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بدھ کو اسرائیلی پارلیمان نے ایک ایسے بل کی ابتدائی منظوری دی، جس کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی قانون کا اطلاق کیا جائے گا۔ یہ اقدام اس زمین کے الحاق کے مترادف ہے جسے فلسطینی اپنی ریاست کے لیے چاہتے ہیں۔
یہ ووٹ اس قانون کی منظوری کے لیے درکار چار مراحل میں پہلا تھا اور یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اسرائیل کے دورے پر تھے اور ایک ماہ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کو مغربی کنارے کا الحاق کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
بدھ کو اسرائیلی قانون سازوں نے دو بلز پر پیش رفت کی جن مغربی کنارے کے انضمام کی راہ ہموار ہوتی ہے، اس کے چند ہی دن بعد جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی معاہدہ طے کرایا جس کا مقصد غزہ میں اسرائیل کے دو سال سے جاری حملے بند کرانا ہے۔
روبیو نے طیارے میں سوار ہوتے ہوئے، انضمام کے بارے میں کہا: ’میرا خیال ہے صدر نے واضح کر دیا ہے کہ فی الحال یہ ایسی بات نہیں جس کی ہم حمایت کر سکیں۔‘
انہوں نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ انضمام کی کوششیں ’امن معاہدے کے لیے خطرناک‘ ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی قانون سازوں کے تازہ اقدامات کا اعتراف کیا۔
روبیو نے کہا: ’اس وقت یہ ایسی چیز ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ الٹی پڑ سکتی ہے۔‘