اسرائیل غزہ سیز فائر کی خلاف ورزی کر رہا ہے: امیر قطر

یہ پیش رفت امریکی تجویز کردہ فائر بندی کے آغاز کے کچھ ہی دن بعد سامنے آئی جس کا مقصد دو سالہ جنگ ختم کرنا تھا۔

13  اکتوبر 2025 کو مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں غزہ فائر بندی سے متعلق عالمی اجلاس میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی شریک ہوئے (اے ایف پی)

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں اور غزہ میں فائر بندی معاہدے کو پامال کر رہا ہے۔

منگل کو شوریٰ کونسل کے افتتاحی اجلاس سے سالانہ خطاب کرتے ہوئے امیر قطر نے کہا کہ ’ہم فلسطین میں تمام اسرائیلی خلاف ورزیوں اور اقدامات کی مذمت دہراتے ہیں خصوصاً غزہ کی پٹی کو انسانوں کے لیے ناقابل رہائش علاقہ بنانے اور جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کی۔‘

شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، جو غزہ میں جاری جنگ بندی کے اہم ثالث سمجھے جاتے ہیں، نے یہ بیان فائر بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی حملوں کے بعد دیا گیا ہے۔

اس سے قبل غزہ میں نازک فائر بندی معاہدے کو اتوار کو پہلا بڑا جھٹکا اس وقت لگا جب اسرائیل نے مبینہ طور پر اپنے دو فوجیوں کی ہلاکت کے بعد غزہ پر فضائی حملے کیے اور رفح سے امداد کی منتقلی ’آگلے نوٹس تک‘ معطل کر دی تھی۔

یہ پیش رفت امریکی تجویز کردہ فائر بندی کے آغاز کے کچھ ہی دن بعد سامنے آئی جس کا مقصد دو سالہ جنگ ختم کرنا تھا۔

اسرائیل کی فوج نے اتوار کو بتایا کہ اس کے فوجی جنوبی غزہ میں حماس کے جنگجوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بنے بعد میں اسرائیلی فوج نے بتایا کہ وہاں اس کے دو فوجی ہلاک ہوئے۔

اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اس کے جواب میں حماس کے کئی اہداف پر حملے کیے۔

ادھر فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اتوار کو ہونے والے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 29 فلسطینی جان سے گئے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب حماس کا کہنا تھا کہ وہ فائر بندی پر قائم ہے اور اسرائیل اپنے حملے دوبارہ شروع کرنے کے لیے بہانے تراش رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والی اس فائر بندی سے دو سال سے جاری تباہ کن اسرائیلی جارحیت میں توقف آیا تھا۔

اس معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے کا خاکہ طے کیا گیا اور غزہ کے مستقبل کے لیے ایک منصوبہ بھی پیش کیا گیا، لیکن اس پر عمل درآمد کے مسائل فوراً سامنے آئے ہیں۔

امریکی امن مندوب سٹیو وٹکوف رواں ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جا سکے۔

ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے تحت اسرائیلی افواج نام نہاد ’یلو لائن‘ کے پار واپس جا چکی ہیں جس سے انہیں غزہ کے بڑے شہروں کے علاوہ تقریباً نصف علاقے، بشمول سرحدوں پر کنٹرول حاصل ہے۔

حماس نے اب تک 20 قیدیوں کو زندہ واپس کیا ہے اور باقی مرنے والوں کی لاشیں واپس کرنے کا عمل جاری ہے۔

غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 68  ہزار 159 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا