قطر پر اسرائیلی حملے سے ہمیں ’دھوکے‘ کا احساس ہوا: امریکی ایلچی

صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے اہم مذاکرات کار سٹیو وٹکوف کے مطابق انہیں دوحہ پر اسرائیلی حملے کا اگلی صبح علم ہوا۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں نو ستمبر، 2025 کو اسرائیلی حملے میں تباہ عمارت کا منظر (روئٹرز) 

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے اہم مذاکرات کار اور خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ اسرائیل کے گذشتہ ماہ قطر میں حماس کے مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانے کے لیے ہوئے حملے پر انہیں ’دھوکے‘ کا احساس ہوا۔

سی بی ایس کے ایک انٹرویو میں وٹکوف نے بتایا کہ انہیں نو ستمبر کے دوحہ حملے کے اگلے دن صبح اس کے بارے معلوم ہوا۔

ان کے بقول ’قطر امریکہ کا اہم دوست ہے اور غزہ کی جنگ ختم کرنے میں ثالثی کا کردار ادا کر رہا تھا۔‘

وٹکوف نے سی بی ایس کے پروگرام میں مزید کہا ’میرے خیال میں جیرڈ اور میں نے، بس میں کہوں گا کہ ہم نے محسوس کیا کہ شاید ہمیں دھوکہ دیا گیا ہے۔‘

اس انٹرویو کے اقتباسات جمعے کو جاری کیے گئے اور مکمل انٹرویو اتوار کو نشر کیا جائے گا۔

نو ستمبر کو قطر پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم چھ افراد مارے گئے تھے۔

اس وقت اس حملے سے غزہ میں لڑائی ختم کرنے کے لیے ہونے والے مذاکرات کا عمل معطل ہو گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وٹکوف نے کہا ’اس (حملے) کا اثر ہوا کیونکہ قطری، مصری اور ترکوں کی طرح ان مذاکرات میں بہت اہم تھے۔

’ہم نے قطریوں کا اعتماد کھو دیا تھا اور اس لیے حماس زیر زمین چلی گئی اور ان تک پہنچنا بہت، بہت مشکل تھا۔‘

اس وقت ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ دوحہ میں فضائی حملہ کرنے کا فیصلہ وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کا تھا۔

آخر کار اسرائیل اور حماس نے ٹرمپ کی پیش کردہ 20 نکاتی امن منصوبہ قبول کر لیا، جس میں قیدیوں کی رہائی اور فائر بندی کی تجویز شامل تھی۔

رواں ماہ وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران ٹرمپ کے دباؤ پر نتن یاہو نے دوحہ حملے کے لیے قطر کے وزیر اعظم سے معذرت بھی کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا