قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم آل ثانی نے منگل کو کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے کچھ معاملات ’وضاحت اور مذاکرات کے متقاضی ہیں۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے خاتمے کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا۔
اس منصوبے میں درجنوں فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے، حماس کی مکمل تخفیف، اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے کے لیے ایک ٹیکنوکریٹک، غیر سیاسی فلسطینی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
منصوبے میں فلسطینیوں کی خود ارادیت اور ریاستی حیثیت کے راستے کو ایک امکان کے طور پر بیان کیا گیا ہے، لیکن اس کی ضمانت نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قطری وزیراعظم نے دارالحکومت دوحہ میں الجزیرہ ٹیلی ویژن کو ایک انٹرویو میں بتایا: ’ٹرمپ کا مجوزہ منصوبہ جنگ کو ختم کر کے ایک اہم مقصد کو حاصل کرتا ہے، لیکن کچھ مسائل ایسے ہیں جن کی وضاحت اور بات چیت کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہمیں امید ہے کہ ہر کوئی اس منصوبے کو تعمیری طور پر دیکھے گا اور جنگ کے خاتمے کے موقعے سے فائدہ اٹھائے گا۔‘
قطری وزیراعظم نے کہا کہ دوحہ کو ابھی تک اس منصوبے پر حماس کا جواب نہیں ملا ہے۔ ’ہم ابھی تک اس منصوبے کے بارے میں حماس کے ردعمل کو نہیں جانتے، جس کے لیے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ اتفاق رائے ضروری ہے۔‘
شیخ محمد بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ ثالث قطر اور مصر نے پیر کے اجلاس میں حماس پر واضح کر دیا تھا کہ ان کا بنیادی مقصد جنگ کو روکنا ہے۔
انہوں نے کہا: ’قطر کے لیے اب بنیادی توجہ یہ ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے مصائب کو کیسے ختم کیا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ملک کی ترجیح ’غزہ میں جنگ، قحط، ہلاکتوں اور بے گھر ہونے کا خاتمہ ہے۔‘
غزہ پر اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 66 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں جان سے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
مسلسل بمباری نے غزہ کو ناقابل رہائش بنا دیا ہے اور اس کے نتیجے میں فاقہ کشی اور بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
قطری وزیراعظم نے کہا کہ ’کل جو کچھ پیش کیا گیا وہ اس منصوبے کے اصول تھے، ان کی تفصیلات اور ان کے ذریعے کام کرنے کے طریقے پر بحث کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ عرب اور اسلامی ممالک نے ’اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے کہ فلسطینی اپنی سرزمین پر رہیں اور دو ریاستی حل حاصل کریں۔
’موجودہ مرحلہ اہم ہے اور یہ ان مذاکرات کا حصہ ہے، جس سے کامل زبان پیدا ہونے کی توقع نہیں کی جاتی ہے۔
’موجودہ راستے پر مستحکم رہنا چاہیے اور اسے موثر اور کامیاب بنانا چاہیے۔‘
منصوبہ حماس کو پہنچا دیا گیا
قطری وزیراعظم کے مشیر اور وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان ڈاکٹر ماجد بن محمد الانصاری نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں تصدیق کی کہ ٹرمپ کا منصوبہ پیر کی شام قطری اور مصری حکام نے حماس کے وفد کو پہنچا دیا۔
الانصاری نے ٹرمپ کی تجویز کو جنگ کے خاتمے کے لیے ایک وسیع وژن کے طور پر سراہتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک ایسا ہدف ہے، جس کا قطر نے انسانی امداد اور سفارتی کوششوں کے ذریعے تنازعے کے آغاز سے ہی تعاقب کیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’امریکی صدر کا منصوبہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع وژن پیش کرتا ہے، جس کی قطر نے طویل عرصے سے وکالت کی ہے۔
ڈاکٹر ماجد بن محمد الانصاری کے مطابق: ’قطر نے مصر کے ساتھ مل کر حماس کے وفد کو یہ تجویز پیش کی، جس نے ذمہ داری سے اس کا جائزہ لینے کا عہد کیا ہے۔‘