پاکستان نے بدھ کو اسرائیلی افواج کے غزہ پر تازہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’امن معاہدے کی روح کے منافی‘ قرار دیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا یہ حملے شرم الشیخ میں مسلم اور عرب دنیا، امریکہ، یورپ اور اقوام متحدہ کی قیادت کی موجودگی میں طے پانے والے امن معاہدے کی روح کے منافی ہیں۔
غزہ میں فائر بندی معاہدے کو پہلا بڑا جھٹکا اتوار کو اس وقت لگا جب اسرائیل نے مبینہ طور پر اپنے دو فوجیوں کی ہلاکت کے بعد غزہ پر فضائی حملے کیے جس میں 29 فلسطینی جان سے گئے۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ’پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ اسرائیل کی معاہدے کی خلاف ورزیاں روکی جا سکیں، جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور فلسطینی شہریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا اور اسرائیلی جارحیت کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔
پاکستان نے اپنے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق القدس الشریف کو دارالحکومت بنا کر ایک آزاد، خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔
یہ پیش رفت امریکی تجویز کردہ فائر بندی کے آغاز کے کچھ ہی دن بعد سامنے آئی جس کا مقصد دو سالہ اسرائیلی جارحیت ختم کرنا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے اتوار کو بتایا تھا کہ اس کے فوجی جنوبی غزہ میں حماس کے جنگجوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔
بعد میں اسرائیلی فوج نے بتایا کہ وہاں اس کے دو فوجی ہلاک ہوئے، جس کے جواب میں حماس کے کئی اہداف پر حملے کیے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اتوار کو ہونے والے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 29 فلسطینی جان سے گئے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
حماس کا کہنا تھا کہ وہ فائر بندی پر قائم ہے اور اسرائیل اپنے حملے دوبارہ شروع کرنے کے لیے بہانے تراش رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والی اس فائر بندی سے دو سال سے جاری تباہ کن اسرائیلی جارحیت میں وقفہ آیا تھا۔
اس معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے کا خاکہ طے کیا گیا اور غزہ کے مستقبل کے لیے ایک منصوبہ بھی پیش کیا گیا، لیکن اس پر عمل درآمد کے مسائل فوراً سامنے آئے ہیں۔
امریکی امن مندوب سٹیو وٹکوف رواں ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جا سکے۔
ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے تحت اسرائیلی افواج نام نہاد ’یلو لائن‘ کے پار واپس جا چکی ہیں جس سے انہیں غزہ کے بڑے شہروں کے علاوہ تقریباً نصف علاقے، بشمول سرحدوں پر کنٹرول حاصل ہے۔
غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 68 ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔