پاکستان کی ترجیح غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی کو روکنا تھا: شہباز شریف

پاکستان کے وزیراعظم نے امریکہ اور مصر کے صدور کی خصوصی دعوت پر پیر کو شرم الشیخ میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی تھی۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف شرم الشیخ میں 13 اکتوبر، 2025 کو غزہ امن سربراہ اجلاس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر انہیں دیکھ رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے مصر میں غزہ امن کانفرنس میں شرکت کے بعد منگل کو کہا ہے کہ ان کے ملک کی اولین ترجیح غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی کو فوری روکنا تھا۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف پیر کو مصر پہنچے تھے جہاں انہوں نے شرم الشیخ امن کانفرنس میں غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی تھی۔

انہوں نے یہ دورہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت کیا۔

شہباز شریف نے منگل کو ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ ’جب میں شرم الشیخ میں منعقدہ غزہ امن کانفرنس کے بعد وطن واپس جانے کے لیے طیارے میں سوار ہو رہا ہوں، تو میں اس موقعے پر اپنے چند خیالات شیئر کرنا چاہتا ہوں، ان تاریخی واقعات کی ممکنہ انقلابی نوعیت، اور اس بارے میں کہ پاکستان اس عمل میں اتنی گہرائی سے کیوں شامل رہا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی سب سے اہم ترجیح غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی کی مہم کو فوری طور پر روکنا تھا۔ دیگر برادر اقوام کے ساتھ مل کر اس ترجیح کو تسلسل کے ساتھ بیان کیا گیا اور تقویت دی گئی۔‘

وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کی غزہ امن معاہدے سے متعلق کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو توقع تھی کہ امریکی صدر ’اس ظلم کو ختم کریں گے، اور انہوں نے اپنا وعدہ پورا کیا۔ ہم امن کے قیام میں صدر ٹرمپ کے منفرد کردار کو سراہنا جاری رکھیں گے۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ فلسطینی عوام کی آزادی، وقار اور خوشحالی پاکستان کے لیے ہمیشہ بنیادی اہمیت کی حامل رہی ہے۔ ’ان شاء اللہ، 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک مضبوط اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست کا قیام، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، پاکستان کی مشرقِ وسطیٰ پالیسی کی بنیاد ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ، مصر، قطر اور ترکی نے پیر کو مصر کے سیاحتی مقام پر ایک خصوصی تقریب میں غزہ امن معاہدے پر دستخط  کیے، اس موقعے پر امریکہ کے صدر نے کہا کہ برسوں کی خونریزی کے بعد جنگ ختم ہوئی اور اب غزہ میں امدادی سامان پہنچ رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے اسے ’مشرق وسطیٰ کے لیے ایک عظیم دن‘ قرار دیا اور کہا ’یہ دستاویز قواعد و ضوابط اور کئی دیگر امور کی وضاحت کرے گی۔‘

انہوں نے دو بار کہا ’یہ (دستاویز) برقرار رہے گی۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ برسوں کی ’تکلیف اور خونریزی کے بعد، غزہ میں جنگ ختم ہو گئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اب انسانی ہمدردی کی امداد وہاں پہنچ رہی ہے، جس میں سینکڑوں ٹرکوں پر کھانے پینے کا سامان، طبی آلات، اور دیگر اشیا شامل ہیں جن میں سے زیادہ تر کا خرچ اسی کمرے میں موجود لوگوں نے اٹھایا ہے۔ شہری اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں، قیدیوں کی اپنے پیاروں سے ملاقات ہو رہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان