پنجاب میں 2021 میں پتنگ بازی پر لگائی گئی پابندی ختم کرتے ہوئے اس متعلق نیا قانون جاری کر دیا گیا ہے۔
گورنر پنجاب کی جانب سے جاری کردہ پتنگ بازی سے متعلق نئے آرڈیننس میں پتنگ بازی کو ریگولیٹ کرنے، انسانی جان، سرکاری و نجی املاک اور اس سے متعلقہ امور کو محفوظ بنانے کے اقدامات کا ذکر ہے۔
پنجاب کے لوگوں کا صدیو سے جاری پتنگ بازی کا شوق ہمیشہ عروج پر رہا ہے۔ 25 سال قبل تک پنجاب میں باقائدہ بسنت کا اہتمام کیا جاتا تھا، جب مارچ اپریل میں اس ایونٹ کی لاہور میں خصوصی تیاریاں ہوتی تھیں۔
نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونی ممالک سے بھی لوگ یہاں بسنت منانے آتے اور اندرون لاہور کی کئی چھتیں پتنگ بازی کے لیے بک ہوتی تھیں۔
پتنگ بازی میں دھاتی ڈور کے استعمال اور حد سے بڑے سائز کی پتنگیں اڑائے جانے پر موٹر سائیکل سواروں کی گردنوں پر ڈور پھرنے کے واقعات کے بعد پرویز مشرف دور حکومت میں حکومت پنجاب نے 2021 میں کائیٹ فلائینگ آرڈیننس جاری کرتے ہوئے اس کھیل کو قابل جرم عمل قرار دے کر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔
حال ہی میں پنجاب حکومت کی قانونی سازی کے بعد گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے صوبے میں پتنگ بازی کی اجازت کا آرڈیننس جاری کیا ہے، جس کے تحت یکم دسمبر سے پنجاب میں پتنگ بازی کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس بار حکومت نے موسم بہار میں بسنت منانے کی تیاریوں کی بھی ہدایت کر دی ہے۔
پتنگ بازی کی شرائط
پنجاب میں نئی قانون سازی کے تحت پتنگ بازی کی اجازت تو دے دی گئی ہے لیکن ماضی میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کو مد نظر رکھتے ہوئے سخت شرائط بھی عائد کی گئی ہیں۔
قانون کے مطابق حکومت کی جانب سے طے شدہ قوائد وضوابط کے مطابق پتنگ اور ڈور بنانے کی ہر ضلع میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے اجازت کی درخواست دے کر لائسنس لینا ہو گا۔
اس کے لیے کوئی بھی شخص پتنگ فروخت یا فراہم کرے گا اور نہ ہی اس حوالے سے کسی کی مدد کرے گا۔
پتنگ بازی کے لیے دھاتی تار، نائلون ڈوری (تندی)، شارپ مانجھا یا کسی بھی نقصان دہ مواد سے تیار ڈور کا استعمال، منتقلی، ذخیرہ، فروخت اندوزی یا فروخت کی پیشکش غیر قانونی تصور ہو گی۔
پتنگ بازی میں دھاتی یا نائلون کی ڈور استعمال کرنے والا شہری تین سے پانچ سال کی قید کی سزا یا 20 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں کا مستحق ہو گا۔
پتنگ بازی کے لیے جو دھاتی یا نائلون ڈور فروخت کرے گا اسے پانچ سے سات سال تک یا 50 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا مستحق ہو گا۔
18سال سے کم عمر بچوں کی پتنگ بازی قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں انہیں جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 کے تحت سزا ہو گی یعنی پہلے جرم پر پچاس ہزار روپے اور دوبارہ جرم پر ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔
اگر بچہ جرمانہ ادا نہ کر سکے تو وہ اس کے والدین یا سرپرست سے وصول کیا جائے گا اور نادہندگی کی صورت میں زمینی محصول کی طرح وصول کیا جائے گا۔
اس آرڈیننس میں شامل تمام جرائم غیر ضمانتی اور قابلِ سماعت ہوں گے۔ کوئی بھی پتنگ یا جائز پتنگ بازی کا سامان تیار کرنے، تجارت یا فروخت کرنے والا شخص رجسٹریشن کے بغیر کاروبار نہیں کر سکے گا۔
رجسٹریشن متعلقہ ڈپٹی کمشنر یا اس کے مجاز افسر سے فیس ادا کر کے حاصل کی جائے گی۔
رجسٹرڈ شخص صرف مقرر کردہ معیاری کپتانی ڈوری، پتنگ اور جائز سامان ہی تیار/فروخت کر سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون پورے پنجاب میں پتنگ بازی پابندیوں کی پاسداری کے ساتھ ہی اجازت دیتا ہے۔
پتنگ بازی ہر جگہ نہیں کی جا سکے گی بلکہ انتظامیہ کی مخصوص کردہ جگہوں اور دنوں میں جائز کائٹ فلائینگ کی ہی اجازت ہو گی۔
قانون میں رجسٹریشن، معیاری سامان، سخت سزاؤں اور مخبروں کے لیے انعامات کا نظام بھی رکھا گیا ہے تاکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو روکا جا سکے۔
قانون کی خلاف ورزی کی شکایت کرنے والے کی قانونی طور پر حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
پتنگیں صرف رجسٹرڈ دکانداروں سے ہی خریدی جا سکیں گی۔ جو ایک کیوآر کوڈ کے ذریعے رقوم وصول کریں گے۔
پتنگ پر بھی کیو آر کوڈ موجود ہو گا جس سے پتنگ بیچنے والے کی شناخت ہو سکے گی۔
ڈور بنانے والوں کی بھی رجسٹریشن ہو گی اور یہاں بھی کیوآر کوڈ کو شناخت کا طریقہ بنایا جائے گا۔
کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کے عہدیدار سلمان علی قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم نے پہلے ہی حکومت کو اپنی تجاویز پیش کر دی تھیں۔ اس بارے میں کئی ملاقاتیں ہوئیں ہم نے حکومتی تحفظات کو دور کرنے کے لیے تجاویز پیش کیں۔
’ہم حکومتی شرائط کو پورا کرنے کی اقدامات کے ساتھ پتنگ یا ڈوریں فروخت کرنے کے پابند ہوں گے۔ جانی نقصان کے ہم بھی حامی نہیں ہیں جو ان قوائد وضوابط پر عمل نہیں کرے گا اس کے خلاف کارروائی پر ہمیں بھی کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پتنگ اور ڈور سازی کی صنعت سے وابستہ افراد کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ اس سے سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔ ہماری کوشش ہو گی کہ حکومتی شرائط پر عمل کو یقینی بنایا جائے تاکہ پتنگ بازی پر دوبارہ پابندی عائد نہ ہو۔‘
حکومت پنجاب نے پتنگ بازی مخصوص ایام میں کرنے کی مشورط جازت دیتے ہوئے ان دنوں میں موٹر سائیکل سواروں کے لیے بھی حفاظتی راڈ کا استعمال لازمی قرار دیا ہے۔
