قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں کمیٹی اراکین نے متفقہ طور پر ملک میں موبائل فونز پر عائد ٹیکس میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان میں موبائل فونز پر پی ٹی اے ٹیکسز کا معاملہ گذشتہ ایک ماہ سے رکن اسمبلی قاسم گیلانی نے سوشل میڈیا پر اٹھا رکھا ہے جس کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کے موقع پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی اراکین کے دستخط کے ساتھ پی ٹی اے ٹیکسز کے خاتمے کے لیے قرارداد جمع کروائی اور قومی اسمبلی نے یہ معاملہ خزانہ کی کمیٹی کو بھجوا دیا تھا۔
گذشتہ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر پیش نہیں ہوئے تھے۔ تاہم اس اجلاس میں چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی حفیظ الرحمن نے کہا تھا کہ پی ٹی اے صارفین سے موبائل فونز پر کوئی ٹیکس وصول نہیں کر رہا۔ حفیظ الرحمن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ’ہم خود بھی چاہتے ہیں کہ فونز پر ٹیکسز کم ہوں اور اس کے لیے کوئی طریقہ کار واضح کرنا چاہیے۔‘
اس حوالے سے منگل کو چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ میں اجلاس ہوا جس میں ٹیکس تنازعات کے حل کے لیے متبادل طریقہ کار پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر بھی پیش ہوئے۔
اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ’ایف بی آر گاڑیوں کے بعد موبائل فونز پر بے تحاشہ ٹیکس لے رہی ہے۔ کیا اس ملک میں بڑی گاڑی یا موبائل فون رکھنا گناہ ہے۔ موبائل فون کوئی لگثرری آئٹم نہیں بلکہ ہر کسی کی ضرورت ہے۔‘
رکن قومی اسمبلی قاسم گیلانی نے اجلاس میں مدعا اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’سمارٹ فونز پر بہت زیادہ ٹیکس ہے۔ صارفین کو موبائل چھن جانے پر دوبارہ ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔ سمارٹ فونز پہلے ہی بہت مہنگے اور عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں۔‘
چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے کہا کہ ’سمارٹ فونز اب لگژری آئٹم نہیں ضرورت کی چیز بن گیا ہے۔ یہ والا موقف اب نہیں چل سکتا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں۔
’سمارٹ فونز پر ٹیکس کم کرنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ موبائل فونز کو اگر آٹھویں شیڈول میں ڈال دیا جائے تو صارفین کو فائدہ ہو گا۔‘
علی قاسم گیلانی نے کمیٹی کو بتایا کہ ’آئی فون 6 پر 35 ہزار ٹیکس اور آئی فون 12 کی درآمد پر ایک لاکھ روپے ٹیکس ہے۔ لوگ سمارٹ فونز پر کانٹنٹ بنا کر ویڈیوز ڈال رہے ہیں اور ای کامرس کر رہے ہیں۔
’لوگ دو دو فون استعمال کر رہے ہیں، ایک نان پی ٹی اے ہوتا ہے۔ موبائل فونز پر ٹیکس ریٹ کم کرنے سے لوگ فائلر بنیں گے۔ اس سے رجسٹریشن میں بھی اضافہ ہو گا۔ موبائل فونز پر نو، نو لاکھ روپے بھی ٹیکس ہے۔ ٹیکس زیادہ ہونے سے فری لانسرز بھی متاثر ہو رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیئرمین ایف بی آر نے اراکین کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ ’سمارٹ فونز کی قیمتوں اور ٹیکس میں کمی ہوئی ہے۔ چند بڑے برانڈز کے علاوہ سمارٹ فونز کی قیمت میں کمی ہوئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایف بی آر موبائل فون پر ٹیکس کے طریقہ کار پر آئندہ سال مارچ میں مکمل رپورٹ پیش کرے گا۔ اگر وزارتِ خزانہ کے ٹیکس پالیسی آفس کی رپورٹ میں پی ٹی اے ٹیکس میں کمی کی سفارش کی گئی تو ایف بی آر کو ٹیکس کی شرح میں کمی پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کمیٹی کو بتایا کہ ’میں نے 3 لاکھ 70 ہزار کا فون خریدا ہے۔ اس فون پر 1 لاکھ 90 ہزار ٹیکس دینا پڑا ہے۔ ٹیکس ملا کر ساڑھے پانچ یا چھ لاکھ کا فون بن جاتا ہے۔
’موبائل فون پر اتنا ٹیکس نہ لیں کہ بندے کی جان ہی نکل جائے۔ موبائل فونز پر 60 فیصد تک ٹیکس لیا جا رہا ہے۔‘
ٹیکس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ’اس وقت نواں شیڈول ٹیلی کام کے لیے ہے جبکہ 8واں شیڈول رعایتی والا ہے۔ موبائل فونز کی قیمت پر ٹیکس عائد ہوتا ہے ماڈل پر نہیں ہوتا۔
’گذشتہ مالی سال موبائل فونز سے 82 ارب روپے کا ٹیکس آیا۔ اس میں سے سمارٹ فونز کی فروخت سے 18 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا۔‘
ایف بی آر حکام نے اعتراف کیا کہ ’مہنگے سمارٹ فونز پر 55 فیصد تک ٹیکس ڈیوٹی ہے۔ یہ وہ سمارٹ فون ہیں جو آئی فون اور دیگر مہنگے فونز کا مقابلہ کرتے ہیں۔‘
علی قاسم گیلانی نے چیئرمین ایف بی آر کو کہا کہ ’ایف بی آر کی موبائل فونز کی مارکیٹ ویلیو ایڈیشن زیادہ ہے۔‘
جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ’اگر ایف بی آر کا ریٹ مارکیٹ ریٹ سے زیادہ ہے تو اس کو کم کیا جائے گا۔ بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کو 60 دن تک بغیر ڈیوٹی فون استعمال کرنے کی اجازت ہے۔‘
چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں صرف چھ فیصد مہنگے موبائل درآمد کیے جاتے ہیں۔ باقی تمام فونز مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں۔ ایپل کے علاوہ تمام سمارٹ فونز ملک میں تیار ہو رہے ہیں۔ فائیو جی کا لائسنس آئندہ سال فروری مارچ میں دیا جائے گا۔‘
کمیٹی نے موبائل فونز پر ٹیکسوں کے معاملے پر مارچ کے وسط میں رپورٹ مانگ لی اور کہا کہ ’ہم نئے بجٹ سے پہلے موبائل فونز پر ٹیکس کے معاملے کا جائزہ لیں گے۔‘