موبائل فونز پر ’غیر معقول‘ ٹیکس، قائمہ کمیٹی کو نظرثانی کا خط

رکن قومی اسمبلی قاسم گیلانی نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اراکین کو لکھے گئے خط میں موبائل فونز پر لگائے گئے ’غیر معقول‘ ٹیکسوں پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔

چھ اگست، 2013 کی اس تصویر میں اسلام آباد کی ایک موبائل فون کی دکان میں لوگ سمارٹ فون خرید رہے ہیں (اے ایف پی)

رکن قومی اسمبلی قاسم گیلانی نے بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اراکین کو لکھے گئے خط میں موبائل فونز پر لگائے گئے ’غیر معقول‘ ٹیکسوں پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے اپنے خط میں موجودہ ٹیکس نظام کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کمیٹی سے کہا کہ موبائل ڈیوائسز پر موجودہ ٹیکسیشن نظام کے پاکستان میں ڈیجیٹل شمولیت، ٹیکنالوجی کی ترقی اور صارفین کی قوت خرید پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، لہذا کمیٹی اپنے دائرۂ اختیار کے تحت اس معاملے کا جائزہ لے۔

قاسم گیلانی نے موجودہ ٹیکس نظام کا خلاصہ کچھ یوں پیش کیا:

1

پاکستان میں درآمد کیے گئے موبائل فونز جو مکمل تیار شدہ حالت میں ہوں اور جن کی مالیت 500 امریکی ڈالر سے زیادہ ہو، ان پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی حال ہی میں اپ ڈیٹ کردہ پالیسی کے تحت 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

2

وہ فون جو 500 امریکی ڈالر یا اس سے کم مالیت کے ہوں اور مکمل تیار شدہ  حالت میں ہوں، ان پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہوگا۔

3

مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فونز اور وہ جو نیم تیار شدہ یا جزوی طور پر کھولے گئے حالت میں درآمد کیے گئے ہوں، ان پر بھی 18 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے۔

4

اس کے علاوہ، ایک اور جزو جسے عام طور پر ’پی ٹی اے ٹیکس‘ کہا جاتا ہے، درحقیقت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نہیں بلکہ ایف بی آر عائد کرتا ہے۔ تمام ڈیوائس رجسٹریشن اور درآمد سے متعلق ڈیوٹیاں اور ٹیکس ایف بی آر کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، پی ٹی اے کے نہیں۔

5

صارفین کو لازمی طور پر اپنے موبائل فونز کو ڈیوائس آئیڈینٹیٹی فکیشن، رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم کے ذریعے رجسٹر کروانا ہوتا ہے، جو پی ٹی اے کی زیرِ نگرانی ایف بی آر کے اشتراک سے چلایا جاتا ہے اور پہلی سم کے استعمال کے 60 دنوں کے اندر متعلقہ ٹیکس یا لیوی ادا کرنا ہوتی ہے، بصورتِ دیگر ڈیوائس بلاک کی جا سکتی ہے۔

قاسم گیلانی نے اپنے خط میں تشویش کا اظہار کیا کہ ان ٹیکسوں کی بدولت نہ صرف عوام کی قوت خرید کم ہوتی ہے بلکہ یہ ’ڈیجیٹل پاکستان‘ کے ہدف میں رکاوٹ کے ساتھ ساتھ غیرقانونی مارکیٹ کے فروغ کا باعث بن کر ریونیو کو بھی سست کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی رکن قومی اسمبلی نے کمیٹی سے گزارش کی کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ موبائل ڈیوائسز کی درآمد اور رجسٹریشن پر ٹیکسوں کی شرح میں کیا بہتری لائی جا سکتی ہے اور کیا ایک تدریجی یا سلائیڈنگ سکیل متعارف کروایا جا سکتا ہے (مثلاً درمیانی اور کم قیمت والے فونز پر کم شرحِ ٹیکس)۔

اسی طرح انہوں نے سوال اٹھایا ’کیا تعلیمی، دیہی یا کم آمدنی والے طبقوں کے لیے استعمال ہونے والی ڈیوائسز پر ٹیکس میں رعایت یا مراعات فراہم کی جا سکتی ہیں؟‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا ٹیکنالوجی پالیسی کے اہداف اور ٹیکس پالیسی کے درمیان بہتر ہم آہنگی اور ٹیکس وصولی اور رجسٹریشن کے عمل  کوزیادہ شفاف اور صارف دوست بنایا جا سکتا ہے تاکہ عام صارف پر بوجھ کم ہو۔

قاسم گیلانی نے امید ظاہر کی کہ قائمہ کمیٹی اس بات کا جائزہ لینے کے لیے بہترین پوزیشن میں ہے کہ ’یہ ٹیکس نظام پاکستان کے قومی ٹیکنالوجی ایجنڈے کو کس طرح متاثر کر رہا ہے اور وہ ایسی تجاویز پیش کر سکتی ہے، جو ریونیو پیدا کرنے اور ڈیجیٹل رسائی کو فروغ دینے کے درمیان توازن قائم کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت