بلوچستان میں 2025 خشک سالی کے لحاظ سے بدترین سال قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سال صوبے میں معمول سے 79 فیصد کم بارشیں اور 314 سے زائد مسلسل خشک دن ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد افضل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ صوبے میں اس خشک سالی نے کئی اضلاع میں زیرِ کاشت رقبے اور مال مویشیوں کی خوراک کوشدید متاثر کیا ہے، جن میں کیچ، رخشاں ڈویژن، پنجگور، گوادر، کوئٹہ ڈویژن اور ژوب ڈویژن کے کچھ علاقے شامل ہیں۔
نومبر 2025 میں جاری ایک رپورٹ میں کیچ، پنجگور اور گوادر کے ساتھ کوئٹہ، چاغی، خاران، مستونگ، نوشکی، پشین، قلعہ عبداللہ اور واشک کے اضلاع کو ’پری الرٹ زون‘ میں شامل کیا گیا ہے۔
بلوچستان میں بارشوں کی کمی کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیا جا رہا ہے، جس نے صوبے میں پانی کی شدید کمی پیدا کی ہے اور مقامی لوگوں کی زندگیوں اور ماحول پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محکمہ موسمیات کی دسمبر 2025 سے فروری 2026 کی پیش گوئی رپورٹ میں بھی صوبے میں بارشیں معمول سے کم اور درجہ حرارت زیادہ رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جس کے باعث خشک سالی مزید سنگین ہو سکتی ہے۔
محمد افضل نے بتایا کہ رواں ماہ کے آخر میں ایک مغربی سسٹم بلوچستان کے بعض حصوں کو متاثر کر سکتا ہے، جو جزوی ریلیف فراہم کرے گا، لیکن مجموعی خشک سالی میں نمایاں کمی کا امکان محدود ہے۔
یہ صورت حال زیرِ کاشت زمین اور ربیع کی فصلوں کے لیے خاص طور پر خطرناک ہے، کیونکہ آبپاشی کے محدود وسائل پیداوار پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
بلوچستان کے زیادہ تر اضلاع بارانی ہیں، اس لیے گندم، باجرہ، جوار اور دیگر ربیع کی فصلیں زیادہ تر موسم کی بارشوں پر منحصر ہیں۔
محمد افضل نے بتایا: ’ہم نے حکومت، پی ڈی ایم اے اور دیگر محکموں کو الرٹ کر دیا ہے اور بتایا ہے کہ گلہ بانی کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں اور ویٹرنری یونٹس کو متحرک کریں۔ اسی طرح واٹر مینیجمنٹ اور زراعت کے حکام کو بھی الرٹ رہنا ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ پانی کے کم استعمال کے لیے مساجد یونین کونسل کے پلیٹ فارم سے لوگوں میں شعور پیدا کرے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس سال اگرچہ فری مون سون تھا لیکن پھر بھی بہت کم بارشیں ہوئیں اور جو تھوڑی بہت مون سون بارشیں ہوئی تھیں، اس سے انگور کی فصل شدید متاثر ہوئی تھی۔
محمد افضل کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان کے متعدد اضلاع میں سردیوں کو شروع ہوئے دو ماہ کے قریب کا عرصہ ہوچکا ہے۔ یہ دن بارشوں کے لیے مشہور تھے لیکن اس سال ایک مرتبہ بھی بارش یا برف باری نہیں ہوئی۔ سردی کم جبکہ درجہ حرارت زیادہ ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ فی الحال بارشوں کے کسی بڑے سپیل کا کوئی چانس نہیں۔ ’خاص کر کوئٹہ شہر میں مشکل صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ کوئٹہ اور آس پاس کے علاقوں میں پانی کی قدرتی سٹوریج میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور بڑے پیمانے پر زیر زمین پانی نکالا جا رہا ہے۔‘