افغان علما کے بیان کے باوجود طالبان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہیں گے: دفتر خارجہ

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انڈیا کا افغان سرزمین سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تعاون کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔

18 جنوری، 2024 کی اس تصویر میں ایک سکیورٹی اہلکار اسلام آباد میں واقع دفتر خارجہ کے باہر پہرہ دے رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان نے جمعرات کو کہا ہے کہ انڈیا کی جانب سے افغان سرزمین سے صوبہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ’عسکریت پسندوں سے تعاون‘ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس لیے انڈیا کے ذریعے ان عسکریت پسندوں کی خطرناک ہتھیاروں تک رسائی بعید از قیاس نہیں ہے۔ 

اسلام آباد میں وزارت خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان طاہر اندرابی نے کہا کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان روایتی جنگ بندی نہیں۔ اب بھی صورت حال ایسی نہیں کہ ’ہم کہیں کہ جنگ بندی کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔ سیز فائر کی بہتر کرنے کی ذمہ داری افغانستان کی ہے۔ پاکستان کسی بھی جارحیت کے مقابلے کو تیار ہے۔‘

افغانستان میں 1000 سے زیادہ علما کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان میں علما کی جانب سے منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ نہیں دیکھا۔ افغانستان نے اس طرح کے وعدے ماضی میں بھی کیے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان پر عمل درآمد کیا گیا؟ پاکستان نے افغانستان سے تحریر گارنٹی مانگی افغان طالبان کی جانب سے تحریری گارنٹی نہیں دی گی۔

’ہم افغان علما کے بیان کا جائزہ لینے کے لیے اسے دیکھیں گے لیکن اس کے باوجود ہم افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہیں گے۔‘

افغان میڈیا کے مطابق افغانستان کے 34 صوبوں سے بدھ کو کابل میں جمع ہونے والے سینکڑوں علما نے ایک قرارداد میں کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’اسلام آباد اور پشاور حملوں میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد فراہم کیے گئے۔ پاکستان کا سفارتی مشن مسلسل شواہد فراہم کرتا ہے۔ دہشت گردی کے حوالے معلومات کا تبادلہ جاری رہتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’افغانستان بھیجا جانے والا امدادی قافلہ ہمارے سائیڈ سے کلئیر ہے۔ یہ طالبان پر ہے کہ وہ اس امدادی قافلے کو وصول کرتے ہیں یا نہیں؟ ہم نے افغانستان کے برادر عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہویے اقوام متحدہ کی درخواست پر امدادی قافلہ روانہ کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برطانیہ سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہزاد اکبر پاکستانی فوج کے سابق میجر عادل راجہ  سمیت دیگر پاکستانی شہریوں کو پاکستان واپس لانے کے معاملہ پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ابھی تک کوئی ایکسٹرڈیشن کا معاہدہ نہیں ہے۔ البتہ شہریوں کو واپس لانے کے معاملے کو کیس ٹو کیس دیکھا جا سکتا ہے۔ کچھ پاکستانی شہریوں کو واپس لانے کا معاملہ برطانیہ کے ساتھ اٹھایا ہے۔‘

امریکی قانون سازوں کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق پر وزیر خارجہ کو خط کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’امریکہ میں پاکستان کے سفیر ان معاملات کو دیکھتے ہیں۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفیر نے گذشتہ ڈیڑھ برس میں سو سے زائد امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں کی ہے۔ امید ہے کہ امریکی قانون سازوں کے اس خط پر بھی انہوں نے فالو اپ کیا ہو گا۔‘

طاہر اندرابی نے سارک اجلاس نہ ہونے پر ریمارکس دیے کہ ’پاکستان کو افسوس ہے کہ انڈیا نے سارک پراسیس کو روکا ہوا ہے۔ انڈیا نے یہ پہلی مرتبہ سارک کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔ انڈیا نے ماضی میں کسی اور ملک کے حوالے سے سارک میں اسی طرح رکاوٹ ڈالے رکھی تھی۔‘

پاکستان اور سعودی عرب تعلقات پر انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کی اقتصادی شراکت داری ٹھوس ہے۔ سعودی عرب کی پاکستان میں ایس آئی ایف سی منصوبوں کے ذریعہ شراکت داری جاری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’غزہ میں انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس میں افرادی قوت بھیجنا کسی بھی ملک کا آزادانہ فیصلہ ہو گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان