طالبان رجیم انڈیا کی پراکسی بنی ہوئی ہے: پاکستان

خواجہ محمد آصف نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وقت آنے پر انڈیا کے استنبول مذاکرات میں کردار سے متعلق ثبوت پیش کیے جائیں گے۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے الزام عائد کیا ہے کہ کابل میں افغان طالبان رجیم انڈیا کی پراکسی بنی ہوئی ہے اور دہلی نے افغانستان کے ذریعے پاکستان پر کم شدت کی جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی ہے۔

عرب ٹیلیویژن العربیہ انگلش پر جمعرات کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ وقت آنے پر انڈیا کے استنبول مذاکرات میں کردار سے متعلق ثبوت پیش کیے جائیں گے۔

’ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں اور جب پیش کرنے کا وقت آئے گا تو ایسا کر دیا جائے گا۔‘

پاکستان کے حکام ان مذاکرات کے دوران افغان اہلکاروں کے کمرے سے نکل کر ٹیلیفون پر کسی سے رابطوں کا الزام پہلے عائد کرچکے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ وزیر دفاع کا اشارہ کس طرف ہے۔

پاکستان نے بدھ کو استنبول میں افغان طالبان حکومت کے ساتھ چار روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کی ناکامی کا اعلان کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری مخالف فریق پر ڈالی۔ 

دونوں ملکوں کے درمیان اسی مہینے ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد قطر اور ترکی کی ثالثی میں امن مذاکرات کا انعقاد ہوا۔

بات چیت کا پہلا دور دوحہ میں منعقد ہوا، جس میں جنگ بندی کا فیصلہ ہوا۔ دوسرا دور ترکی کے شہر استنبول میں چار دن تک جاری رہنے کے بعد ناکامی پر اختتام پذیر ہوا۔

پاکستان کا مؤقف ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اور طالبان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے روکے۔ طالبان اس کی تردید کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

العربیہ انگلش کی اینکر نے خواجہ محمد آصف سے دریافت کیا کہ ’ایک حالیہ انٹرویو میں آپ نے دہلی پر ان امن مذاکرات کے دوران ڈور کھینچنے کا الزام لگایا۔ آپ کے پاس اس کا کیا ثبوت ہے؟‘

اس کے جواب میں پاکستان کے وزیر دفاع نے کہا کہ ’جب ثبوت دکھانے کی بات آتی ہے تو ہم ایسا کریں گے۔ ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں۔‘

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دہلی اور کابل میں طالبان حکومت کے درمیان طویل عرصے سے تعلقات ہیں۔ 

’اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ (افغانستان میں طالبان حکومت) انڈین پراکسی بن چکے ہیں اور انڈیا درحقیقت افغان سرزمین سے ہمارے (پاکستان کے) خلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے۔‘

’انڈیا، پاکستان سے بدلہ لے رہا ہے‘

پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’(انڈیا) آخری راؤنڈ میں اس سکور کو طے کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو تقریباً پانچ ماہ قبل ہم نے کیا تھا، جب انہیں سخت شکست ہوئی اور وہ طیارے کھو بیٹھے۔‘ 

خواجہ آصف نے پاکستان کی جانب سے انڈین طیاروں کو مار گرائے جانے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گواہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ’امریکی صدر کئی مواقع پر اس کا ذکر کر چکے ہیں۔ کل بھی انہوں نے ذکر کیا کہ پاکستان کے ساتھ جھڑپ میں انڈیا کے سات خوبصورت طیارے ضائع ہوئے۔‘

انڈیا اور افغانستان کے مبینہ پاکستان مخالف گٹھ جوڑ کا ثبوت پیش کرتے ہوئے خواجہ آصف نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے حالیہ دہلی کے دورے کا تذکرہ بھی کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ اسی دورے کے دوران افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی جھڑپیں ہوئیں، جن میں متعدد پاکستانی فوجی مارے گئے۔

پاکستان کی جانب سے افغانستان پر حملوں کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا سرحد پار سے ان کے علاقے میں ہونے والی سرگرمیوں کے جواب میں کیا گیا تھا۔ 

مذاکرات کی ناکامی کی وجہ

استنبول مذاکرات کی ناکامی کی وجہ بیان کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’سب کچھ ایک نکتے پر ٹکا ہوا تھا کہ افغان حکومت یا ٹی ٹی اے (تحریک طالبان افغانستان) کی سرپرستی میں پاکستان کی سرزمین میں کوئی دراندازی نہیں ہو گی کیونکہ ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) افغان سرزمین سے پاکستان میں کام کر رہی ہے یا افغان سرزمین سے سپانسر ہو رہی ہے۔‘ 

پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ ’یہ ان مذاکرات کے خاتمے کی بنیادی وجہ تھی کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ وہ ان کو کنٹرول کریں یا لگام دیں تاکہ وہ ہمارے علاقے میں داخل نہ ہوں۔ ہم کابل حکومت سے مضبوط ضمانت چاہتے تھے۔‘

افغان طالبان کا ردعمل

افغان طالبان حکومت کے نمائندے سہیل شاہین نے میڈیا کے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ ’پاکستان کے پیغامات حقائق کی عکاسی نہیں کرتے۔ ہم ایسا حل چاہتے ہیں جہاں دونوں طرف کے خدشات دور ہوں نہ کہ ایک طرف۔‘

پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ

خواجہ محمد آصف نے اینکر کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی جوہری صلاحیت خالصتاً دفاعی نوعیت کی ہے اور یہ بات بار بار واضح کی جا چکی ہے کہ پاکستان کا کوئی تسلط پسندانہ ارادہ نہیں ہے۔ 

انہوں کا کہنا تھا کہ 1998 میں جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تھے تو اس وقت بھی عالمی برادری پر واضح کیا گیا تھا کہ اسلام آباد کے عزائم بالکل بھی جارحانہ نہیں ہیں۔

غزہ کے لیے امن فورس

پاکستان کے وزیر دفاع نے غزہ میں تازہ پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا پاکستان کی فوج بین الاقوامی استحکام فورس کا حصہ بننے کو تیار ہے۔ ’اگر پاکستان کو دعوت دی گئی تو پاکستان غزہ کی پٹی پر اپنی فوج کی تعیناتی پر تیار ہوگا۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیس نکاتی امن منصوبے میں بین الاقوامی استحکام فورس کی غزہ میں تعیناتی بھی تجویز کی گئی ہے جو عبوری غزہ انتظامیہ کی مدد کرے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان