ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جن کمپنیوں میں زیادہ خواتین مینیجر ہوتی ہیں، ان کا منافع بھی زیادہ ہوتا ہے۔ یعنی خواتین کا بڑے انتظامی عہدوں پر فائز ہونا براہ راست کمپنی کے منافعے سے جڑا ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے بینک کریڈٹ سوئس کے محققین نے اپنی تحقیق کے پہلے حصے میں 56 ملکوں کی تین ہزار سے زیادہ کمپنیوں کا جائزہ لیا ہے۔ ان کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں کے تجزیے سے پتہ چلا کہ ایسی کمپنیاں جن میں اعلیٰ اختیارات کے مینیجرز میں 20 فیصد خواتین ہیں، ان کے شیئرز میں تمام کمپنیوں کے مقابلے میں زیادہ اضافہ ہوا۔
شیئرز میں یہ اضافہ ان کمپنیوں کے مقابلے میں اور بھی زیادہ ہے جہاں اعلیٰ مینیجمنٹ میں خواتین کا حصہ 15 فیصد سے کم ہے۔
تحقیقی رپورٹ لکھنے والے کہتے ہیں کہ وہ وجہ اور نتیجے پر زور نہیں دے رہے۔ محققین نے لکھا، ’اگر اس بنیادی فیصلہ سازی میں خواتین کا کردار ہے، جو زیادہ اور پائیدار منافع کی بنیاد ہے، تو ایسا کیسے ہے؟ صرف خواتین کے کردار کے علاوہ دوسرے عوامل بھی ہو سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محققین مزید کہتے ہیں سوال یہ ہے کہ کیا زیادہ تنوع یعنی خواتین کا زیادہ تعداد میں اعلیٰ انتظامیہ میں شامل ہونے کا مطلب کاروبار کی بہتر مثال ہے یا قریب ہی کوئی دوسرا راستہ بھی ہے۔
تحقیق کے دوسرے حصے میں مصنفین نے نمونے کے طور پر منتخب کی گئی کمپنیوں میں سے خاندانوں کی ملکیت 476 فرموں پر توجہ مرکوز کی۔ اس سے پہلے محققین کو پتہ چلا تھا کہ خاندان کی ملکیت کاروباروں میں اوسط سے زیادہ منافع حاصل کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔
انہیں پھر سے علم ہوا کہ اعلیٰ انتظامی عہدوں پر خواتین کی زیادہ تعداد گذشتہ 10 برس میں شیئرز کی بہتر قیمت سے منسلک ہے۔
محققین نے ’حیران کن نتائج‘ کی مثال دیتے ہوئے لکھا، ’گذشتہ پانچ برس میں خاندانوں کی ملکیت ایسی کمپنیاں، جہاں کم از کم ایک خاتون اعلیٰ انتظامی عہدے پر تھی، نے ہر سال خاندان کی ملکیت اُن کمپنیوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جہاں صرف مرد تھے۔‘
تحقیقی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ خاندان کی ملکیت اُن کمپنیوں نے جہاں اعلیٰ خواتین افسران کی تعداد زیادہ ہے، سرمائے اور شرح منافع میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ان کا قرضے پر انحصار کم رہا۔
اس تحقیق نے کمپنیوں میں صنفی تنوع کے اثرات پر پہلے ہونے والی تحقیق کو مضبوط کیا ہے۔ مثال کے طور پر نوٹنگھم یونیورسٹی سے وابستہ محقق ریبیکا موس کو پتہ چلا تھا کہ خاتون بورڈ ڈائریکٹرز نے مالی بحران کے دوران بینکوں کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ کیا۔ کارکردگی کے جائزے کے لیے موس نے شیئرز کی بنیاد پر اقدامات اور حساب کتاب کو پیمانہ بنایا ہے۔
موس نے کہا، ’یہ نتائج کاروبار میں خاتون ڈائریکٹرز کی زیادہ تعداد کے حق میں جاتے ہیں، خاص طور پر ایسے ماحول میں جہاں خطرہ زیادہ ہو۔‘
کریڈٹ سوئس کے محققین نے 10 ملکوں میں خاندانوں کی ملکیت 120 کمپنیوں کا بھی جائزہ لیا، جس سے انہیں پتہ چلا کہ کمپنیوں میں اعلیٰ عہدوں پر زیادہ تعداد میں خواتین کی موجودگی کا نتیجہ کمپنی کے ماحول پر اثرات، کارکنوں کی فلاح و بہبود اور کارپوریٹ گورننس جیسے معاملات پر توجہ سے ’اچھی کارکردگی‘ کے رجحان میں اضافے کی صورت میں نکلتا ہے۔
© The Independent