چوہوں نے گاڑی چلانا سیکھ لی

سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ گاڑی چلانا سیکھنے کے دوران چوہوں میں سٹریس کم ہو ئی ۔ یہ تجربہ ذہنی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے علاج کے نئے طریقے بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔

امریکی سائنسدان کھانے کی مزیدار چیزوں کے بدلے چوہوں کو چھوٹی چھوٹی کاریں چلانے کی تربیت دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور ان کو معلوم ہوا ہے کہ اس کام کو کرتے ہوئے چوہوں میں سٹریس یا دباؤ میں کمی ہوتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تحقیقی رپورٹ تیار کرنے والے یونیورسٹی آف رچمنڈ کے سینیئر مصنف کیلی لیمبرٹ نے بدھ کو بتایا ہے کہ اس تحقیق سے ’ہمیں نہ صرف سمجھنے میں مدد ملی ہے کہ چوہوں کا دماغ کتنا جدید ہے بلکہ ایک دن دماغی امراض کے ادویات کے بغیر علاج کے طریقے تلاش کرنے میں بھی مدد ملے گی۔‘

لیمبرٹ نے کہا ہے کہ انہیں بڑے عرصے سے نیوروپلاسٹی سٹی یعنی کسی خاص کیفیت یا چیلنج کے جواب میں دماغ میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں، میں دلچسپی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ خاص طور اس بات کی کھوج لگانے چاہتی تھیں کہ زیادہ قدرتی ماحول میں رہنے والے چوہوں نے لیبارٹری میں رکھے گئے چوہوں کے مقابلے میں مخصوص حالات میں کتنا اچھا ردعمل ظاہر کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیمبرٹ اور ان کی ٹیم نے روبوٹ کار میں کھانے پینے کی اشیا کے لیے بنے پلاسٹک کے ڈبے کا اضافہ کر کے اس میں تبدیلی کی۔ کار کے فرش پر ایلومنیم کا ٹکڑا لگا کر اسے ڈرائیور کے لیے مخصوص حصے میں تبدیل کیا گیا۔

روبوٹ کار کے سامنے والے حصے سے تانبے کی ایک تار کو دائیں، بائیں اور درمیان میں تین بار بنا کر انہیں افقی طور پر آر پار گزارا گیا۔

اس تجربے میں جب ایک چوہا کار کے فرش پر لگی ایلومنیم کی پلیٹ پر آیا تو سرکٹ مکمل ہو گیا اور کار نے پہلے سے طے شدہ سمت میں حرکت شروع کر دی۔

شیشے کے 150 ضرب 60 میٹر کے ٹکڑے کی مدد سے ایک جگہ تیار کی گئی جس کے ارد گرد گاڑی چلانے کے لیے 17 چوہوں کو کئی ماہ تک تربیت دی گئی۔

اس طرح محققین کو معلوم ہوا کہ چوہوں کو آگے کی جانب اور زیادہ پیچیدہ راستوں پر گاڑی چلانے کی تربیت دی جا سکتی ہے۔

جیسا کہ لیمبرٹ کو شبہ تھا انہیں پتہ چلا کہ نام نہاد ’قدرتی ماحول‘ میں رکھے گئے چوہوں نے لیبارٹری کے چوہوں کے مقابلے میں کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

لیمبرٹ نے کہا: ’لیکن ان کی کارکردگی کا اس قدر بہتر ہونا میرے لیے خاصا حیران کن تھا۔‘

تجربے کے بعد چوہوں کا فضلہ اکٹھا کیا گیا تاکہ کورٹی کوسٹیرون اور ڈی ہائیڈرو ایپی اینڈروسٹیرون نامی ہارمونز کا تجزیہ کر کے چوہوں پر ذہنی دباؤ کا پتہ لگایا جا سکے۔

تربیت کے عمل سے گزرنے والے تمام چوہوں میں ڈی ہائیڈرو ایپی اینڈروسٹیرون نامی ہارمون کی مقدار زیادہ پائی گئی جس کا مطلب ہے کہ وہ زیادہ پرسکون تھے۔ اس کیفیت کو قابل اطمینان حد تک ایک نئی طرح کی مہارت کے حصول سے جوٖڑا جا سکتا ہے جسے انسانوں میں ’خود کار اثرانگیزی‘ یا ’ایجنسی‘ کہا جاتا ہے۔

جن چوہوں نے خود گاڑی چلائی ان کے جسم میں ان چوہوں کے مقابلے میں ڈی ہائیڈرو ایپی اینڈروسٹیرون کی زیادہ مقدار پائی گئی جو اس گاڑی میں محض مسافر تھے جنہیں محقیق نے کنٹرول کیا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ ان پر دباؤ کم تھا۔ یہ ایسی بات ہے جو پچھلی نشست پر نروس بیٹھے ڈرائیوروں کے لیے جانی پہنچانی ہوگی۔

لیمبرٹ نے کہا کہ اس تحقیق سے انہیں سب سے اہم بات یہ پتہ چلی کہ اس کے استعمال سے ذہنی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لیے علاج کے مزید طریقے بنائے جا سکتے ہیں۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا