’سندھ حکومت کی اچھی کارکردگی کی بہت سی مثالیں ہیں‘

چیف سیکرٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کے مطابق پیپلزپارٹی کی حکومت نے کراچی سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں صحت اور تعلیم کے بہت سے منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔

چیف سیکرٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی کارکردگی کے لحاظ سے بہت سی کامیاب مثالیں ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سید ممتاز علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’آپ قومی ادارہ برائے امراضِ قلب یعنی این آئی سی وی ڈی کو ہی دیکھ لیں، جو امراضِ قلب کے علاج کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ یہ پہلے صرف کراچی تک محدود تھا لیکن اب اس کی مختلف اضلاع میں آٹھ برانچیں ہیں، جہاں کراچی کے بڑے ڈاکٹر بھی علاج کرانے جاتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’گمبٹ جیسے چھوٹے شہر میں جگر کی پیوندکاری ہورہی ہے۔ یہ سب صوبائی حکومت کی بہتر کارکردگی کی مثالیں ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت دیہات میں ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ بہترین تعلیم دی جاتی ہے۔ آئی بی اے سکھر سندھ حکومت کی کامیابی کی ایک اور مثال ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی مختلف شعبوں میں کئی کامیاب مثالیں ہیں مگر میڈیا نے ان مثالوں کو اجاگر نہیں کیا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حالیہ دنوں میں وفاقی حکومت کے 400 ادارے بند کرنے یا ان کی تعمیرِ نو کرنے کے اعلان کے بعد سندھ میں کتنے ادارے بند ہوسکتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’اٹھارویں ترمیم کے بعد بہت سے ادارے مکمل طور پر سندھ حکومت کے کنٹرول میں آگئے ہیں، مگر چند ایسے اداروں، جن کی اب کوئی افادیت نہیں رہی، کے حوالے سے غور کیا جارہا ہے کہ انہیں یا تو بند کردیا جائے یا پھر ان کی تعمیرِ نو کی جائے۔

سید ممتاز علی شاہ نے بتایا: ’کچھ ادارے، جیسے کہ پاکستان سٹیل ملز جو کافی عرصے سے بند ہے یا پھر محکمہ بہبودِ آبادی کے زیرِ انتظام کچھ ادارے جن کا اب کوئی کام نہیں رہا، سیاحت کا ادارہ پی ٹی ڈی سی یا پھر اس طرح کے کچھ ادارے بند ہوسکتے ہیں۔ ایسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے جیسے سندھ روڈز ٹرانسپورٹ کارپوریشن بند ہوگئی تھی۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلے سال سے ملک میں جاری معاشی بحران کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت کو جاری کردہ فنڈز اور بجٹ میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے جس کا اثر صوبائی حکومت پر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا: ’اس طرح کے معاملے آتے رہتے ہیں اور بعد میں حل بھی ہوجاتے ہیں، مگر کوئی بڑا معاملہ نہیں ہوتا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست